اللہ کا برگزیدہ بندہ اور نبی


قَالَ اِنِّیۡ عَبۡدُ اللّٰہِ ۟ؕ اٰتٰنِیَ الۡکِتٰبَ وَ جَعَلَنِیۡ نَبِیًّا ﴿ۙ۳۰﴾

۳۰۔ بچے نے کہا: میں اللہ کا بندہ ہوں اس نے مجھے کتاب دی ہے اور مجھے نبی بنایا ہے۔

30۔ یہ نہیں فرمایا کہ میں پاکیزہ طور پر پیدا ہوا ہوں بلکہ اس سے کہیں بالاتر فرمایا کہ میں نبوت کے مقام پر فائز ہو کر آرہا ہوں اور مجھے کتاب عنایت ہوئی ہے۔

وَّ جَعَلَنِیۡ مُبٰرَکًا اَیۡنَ مَا کُنۡتُ ۪ وَ اَوۡصٰنِیۡ بِالصَّلٰوۃِ وَ الزَّکٰوۃِ مَا دُمۡتُ حَیًّا ﴿۪ۖ۳۱﴾

۳۱۔ اور میں جہاں بھی رہوں مجھے بابرکت بنایا ہے اور زندگی بھر نماز اور زکوٰۃ کی پابندی کا حکم دیا ہے ۔

وَّ بَرًّۢا بِوَالِدَتِیۡ ۫ وَ لَمۡ یَجۡعَلۡنِیۡ جَبَّارًا شَقِیًّا﴿۳۲﴾

۳۲۔ اور اپنی والدہ کے ساتھ بہتر سلوک کرنے والا قرار دیا ہے اور اس نے مجھے سرکش اور شقی نہیں بنایا۔

وَ السَّلٰمُ عَلَیَّ یَوۡمَ وُلِدۡتُّ وَ یَوۡمَ اَمُوۡتُ وَ یَوۡمَ اُبۡعَثُ حَیًّا﴿۳۳﴾

۳۳۔ اور سلام ہو مجھ پر جس روز میں پیدا ہوا اور جس روز میں وفات پاؤں گا اور جس روز زندہ کر کے اٹھایا جاؤں گا ۔

ذٰلِکَ عِیۡسَی ابۡنُ مَرۡیَمَ ۚ قَوۡلَ الۡحَقِّ الَّذِیۡ فِیۡہِ یَمۡتَرُوۡنَ﴿۳۴﴾

۳۴۔ یہ ہیں عیسیٰ بن مریم، (اور یہ ہے) وہ حق بات جس میں لوگ شبہ کر رہے ہیں۔

34۔ عیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں حق پر مبنی واقعہ یہ ہے کہ وہ عبد خدا ہیں۔ وہ اللہ کے رسول ہیں۔ ان کو کتاب دی گئی۔ نہ کہ وہ فرزند خدا ہیں جیسا کہ عیسائیوں کا نظریہ ہے۔ نہ ان کی ولادت با طہارت میں شک ہے جیسا کہ یہود کی طرف سے الزام ہے۔

مَا کَانَ لِلّٰہِ اَنۡ یَّتَّخِذَ مِنۡ وَّلَدٍ ۙ سُبۡحٰنَہٗ ؕ اِذَا قَضٰۤی اَمۡرًا فَاِنَّمَا یَقُوۡلُ لَہٗ کُنۡ فَیَکُوۡنُ ﴿ؕ۳۵﴾

۳۵۔ اللہ کے شایان شان نہیں کہ وہ کسی کو بیٹا بنائے، وہ (ایسی باتوں سے) پاک ہے، جب وہ کسی امر کا ارادہ کر لیتا ہے تو بس اس سے فرماتا ہے: ہو جا سو وہ ہو جاتا ہے۔

35۔ اللہ اور باقی کائنات کا تعلق کن فیکونی والا ہے۔ یعنی خلق و ایجاد ہے، نہ تولید۔