کشتی نوح


وَ اصۡنَعِ الۡفُلۡکَ بِاَعۡیُنِنَا وَ وَحۡیِنَا وَ لَا تُخَاطِبۡنِیۡ فِی الَّذِیۡنَ ظَلَمُوۡا ۚ اِنَّہُمۡ مُّغۡرَقُوۡنَ﴿۳۷﴾

۳۷۔ اور ہماری نگرانی میں اور ہمارے حکم سے ایک کشتی بنائیں اور ظالموں کے بارے میں مجھ سے بات ہی نہ کریں کیونکہ وہ ضرور ڈوبنے والے ہیں۔

37۔ ممکن ہے حضرت نوح کے زمانے میں جہاز رانی اور کشتی رانی کی صنعت رائج نہ ہو اس لیے بذریعہ وحی اس صنعت کو متعارف کرایا گیا ہو۔ کہتے ہیں مسیحی علماء نے اس کشتی کے طول و عرض کی تحقیق کی ہے کہ اس کی لمبائی پانچ سو پچیس فٹ، عرض ساڑھے ستاسی فٹ اور اونچائی ساڑھے باون فٹ تھی، جبکہ اسلامی روایات اس سے مختلف ہیں۔

وَ یَصۡنَعُ الۡفُلۡکَ ۟ وَ کُلَّمَا مَرَّ عَلَیۡہِ مَلَاٌ مِّنۡ قَوۡمِہٖ سَخِرُوۡا مِنۡہُ ؕ قَالَ اِنۡ تَسۡخَرُوۡا مِنَّا فَاِنَّا نَسۡخَرُ مِنۡکُمۡ کَمَا تَسۡخَرُوۡنَ ﴿ؕ۳۸﴾

۳۸۔ اور وہ (نوح) کشتی بنانے لگے اور ان کی قوم کے سرداروں میں سے جو وہاں سے گزرتا وہ ان کا مذاق اڑاتا تھا، نوح نے کہا: اگر آج تم ہمارا مذاق اڑاتے ہو توکل ہم تمہارا اسی طرح مذاق اڑائیں گے جیسے تم مذاق اڑاتے ہو۔

38۔ خشکی پر کشتی بناتے دیکھ کر ایمان بالغیب سے محروم لوگ اس عمل کو حضرت نوح کی دیوانگی کا ثبوت قرار دیتے تھے اور غیب پر ایمان رکھنے والے اطمینان سے اپنے لیے نجات کا ذریعہ بنا رہے تھے۔