وَ اصۡنَعِ الۡفُلۡکَ بِاَعۡیُنِنَا وَ وَحۡیِنَا وَ لَا تُخَاطِبۡنِیۡ فِی الَّذِیۡنَ ظَلَمُوۡا ۚ اِنَّہُمۡ مُّغۡرَقُوۡنَ﴿۳۷﴾

۳۷۔ اور ہماری نگرانی میں اور ہمارے حکم سے ایک کشتی بنائیں اور ظالموں کے بارے میں مجھ سے بات ہی نہ کریں کیونکہ وہ ضرور ڈوبنے والے ہیں۔

37۔ ممکن ہے حضرت نوح کے زمانے میں جہاز رانی اور کشتی رانی کی صنعت رائج نہ ہو اس لیے بذریعہ وحی اس صنعت کو متعارف کرایا گیا ہو۔ کہتے ہیں مسیحی علماء نے اس کشتی کے طول و عرض کی تحقیق کی ہے کہ اس کی لمبائی پانچ سو پچیس فٹ، عرض ساڑھے ستاسی فٹ اور اونچائی ساڑھے باون فٹ تھی، جبکہ اسلامی روایات اس سے مختلف ہیں۔