ان کے خاندان کا مصر میں آنا


فَلَمَّا دَخَلُوۡا عَلٰی یُوۡسُفَ اٰوٰۤی اِلَیۡہِ اَبَوَیۡہِ وَ قَالَ ادۡخُلُوۡا مِصۡرَ اِنۡ شَآءَ اللّٰہُ اٰمِنِیۡنَ ﴿ؕ۹۹﴾

۹۹۔جب یہ لوگ یوسف کے پاس پہنچے تو یوسف نے اپنے والدین کو اپنے ساتھ بٹھایا اور کہا : اللہ نے چاہا تو امن کے ساتھ مصر میں داخل ہو جائیے۔

99۔ برسوں کی جدائی اور یوسف علیہ السلام پر ایک زندگی گریہ و زاری کے بعد یہ ملاقات کس قدر رقت آمیز ہوئی ہو گی۔ مصر میں داخل ہو جائیے سے ظاہر ہوتا ہے کہ حضرت یوسف علیہ السلام اپنے والد بزرگوار کے استقبال کے لیے مصر یا شہر کی حدود سے نکل آئے تھے۔اس طرح آویٰ کی تفسیر میں لکھتے ہیں کہ یوسف اپنے والدین کے گلے لپٹے۔ چنانچہ اس استقبال کا ذکر توریت میں بھی ملتا ہے۔

وَ رَفَعَ اَبَوَیۡہِ عَلَی الۡعَرۡشِ وَ خَرُّوۡا لَہٗ سُجَّدًا ۚ وَ قَالَ یٰۤاَبَتِ ہٰذَا تَاۡوِیۡلُ رُءۡیَایَ مِنۡ قَبۡلُ ۫ قَدۡ جَعَلَہَا رَبِّیۡ حَقًّا ؕ وَ قَدۡ اَحۡسَنَ بِیۡۤ اِذۡ اَخۡرَجَنِیۡ مِنَ السِّجۡنِ وَ جَآءَ بِکُمۡ مِّنَ الۡبَدۡوِ مِنۡۢ بَعۡدِ اَنۡ نَّزَغَ الشَّیۡطٰنُ بَیۡنِیۡ وَ بَیۡنَ اِخۡوَتِیۡ ؕ اِنَّ رَبِّیۡ لَطِیۡفٌ لِّمَا یَشَآءُ ؕ اِنَّہٗ ہُوَ الۡعَلِیۡمُ الۡحَکِیۡمُ﴿۱۰۰﴾

۱۰۰۔ اور یوسف نے اپنے والدین کو تخت پر بٹھایا اور وہ سب ان کے آگے سجدے میں گر پڑے اور یوسف نے کہا:اے ابا جان! یہی میرے اس خواب کی تعبیر ہے جو میں نے پہلے دیکھا تھا، بتحقیق میرے رب نے اسے سچ کر دکھایا اور اس نے سچ مچ مجھ پر احسان کیا جب مجھے زندان سے نکالا بعد اس کے کہ شیطان نے میرے اور میرے بھائیوں کے درمیان فساد ڈالا آپ کو صحرا سے (یہاں) لے آیا، یقینا میرا رب جو چاہتا ہے اسے تدبیر خفی سے انجام دیتا ہے، یقینا وہی بڑا دانا، حکمت والا ہے۔

100۔ حضرت یوسف علیہ السلام نے والدین کو تخت پر بٹھایا۔ تخت سے مراد تخت حکومت لیا جائے تو اس سے یہ عندیہ ملتا ہے کہ یوسف علیہ السلام مصر کے تخت نشین بادشاہ بن گئے تھے، لیکن ممکن ہے تخت شاہی نہ ہو، کیونکہ قرآن یوسف علیہ السلام کو عزیز کہتا ہے اور ساتھ بادشاہ کا بھی ذکر آتا ہے۔ تاریخ نے بھی مصری بادشاہوں کے سلسلے میں یوسف علیہ السلام کا ذکر نہیں کیا ہے۔

سجدے سے مراد ایک قسم کی تعظیم ہے، جو ذرا زمین کی طرف جھک کر بجا لائی جاتی تھی۔ یہ زمین پر پیشانی رکھنے والا سجدہ نہیں ہے۔