آیت 99
 

فَلَمَّا دَخَلُوۡا عَلٰی یُوۡسُفَ اٰوٰۤی اِلَیۡہِ اَبَوَیۡہِ وَ قَالَ ادۡخُلُوۡا مِصۡرَ اِنۡ شَآءَ اللّٰہُ اٰمِنِیۡنَ ﴿ؕ۹۹﴾

۹۹۔جب یہ لوگ یوسف کے پاس پہنچے تو یوسف نے اپنے والدین کو اپنے ساتھ بٹھایا اور کہا : اللہ نے چاہا تو امن کے ساتھ مصر میں داخل ہو جائیے۔

تفسیر آیات

۱۔ فَلَمَّا دَخَلُوۡا عَلٰی یُوۡسُفَ: برسوں کی جدائی اور یوسف پر ایک زندگی گریہ و زاری کے بعد یہ ملاقات کس قدر رقت آمیز ہوئی ہو گی؟ ’’مصر میں داخل ہو جائیے‘‘ سے ظاہر ہوتا ہے کہ حضرت یوسف علیہ السلام اپنے والد بزرگوار کے استقبال کے لیے مصری حدود یا شہر کی حدود سے نکل آئے تھے۔ اس طرح اٰوٰۤی کی تفسیر میں لکھتے ہیں کہ یوسف علیہ السلام نے اپنے والدین کے گلے لپٹے۔ چنانچہ اس استقبال کا ذکر توریت میں بھی ملتا ہے۔

۲۔ اٰوٰۤی اِلَیۡہِ اَبَوَیۡہِ: اپنے والدین کو اپنے ساتھ بٹھایا۔ اس جملے سے بظاہر معلوم ہوتا ہے کہ حضرت یوسف علیہ السلام کی والدہ زندہ تھیں اور جس روایت میں ذکر ہے کہ ان کی والدہ فوت ہو چکی تھیں وہ ظاہر قرآن سے متصادم ہے۔

۳۔ بعض مفسرین نے ادۡخُلُوۡا مِصۡرَ کی تفسیر میں کہا ہے کہ اس وقت کے رواج کے مطابق کسی اجنبی کو شاہی اجازت کے بغیر مصر میں داخل نہیں ہونے دیا جاتا تھا۔ بعض نے کہا ہے: ادۡخُلُوۡا سے مراد اقامت پذیر ہو جائیے، ہے۔

۴۔ حضرت یوسف علیہ السلام نے خاندان کو امن نامہ بھی فراہم کیا کہ یہاں امن سے رہیں گے لیکن یہ امن مشیت الٰہی سے وابستہ ہے کہ جب تک اللہ نے چاہا یہاں امن سے رہو گے گویا کہ خاندان یعقوب کا مصر میں داخل ہونا حضرت یوسف علیہ السلام کی فتح تھی۔ جیسا کہ حضرت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے فتح مکہ کی خوشخبری کے موقع پر ارشاد ہوا:

لَتَدۡخُلُنَّ الۡمَسۡجِدَ الۡحَرَامَ اِنۡ شَآءَ اللّٰہُ اٰمِنِیۡنَ ۔۔۔۔ (۴۸ فتح: ۲۷)

اللہ نے اگر چاہا تو تم مسجد حرام میں امن کے ساتھ داخل ہوں گے۔

اہم نکات

۱۔ ہر معاملے کو ارادۂ خدا سے مربوط کرنا آداب بندگی میں سے ہے: اِنۡ شَآءَ اللّٰہُ اٰمِنِیۡنَ ۔


آیت 99