بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ

بنام خدائے رحمن رحیم

قُلۡ اَعُوۡذُ بِرَبِّ الۡفَلَقِ ۙ﴿۱﴾

۱۔ کہدیجئے: میں صبح کے رب کی پناہ مانگتا ہوں،

مِنۡ شَرِّ مَا خَلَقَ ۙ﴿۲﴾

۲۔ ہر اس چیز کے شر سے جسے اس نے پیدا کیا،

2۔ اللہ نے شر خلق نہیں کیا بلکہ جن چیزوں کو خلق کیا ہے ان میں کبھی شر پیدا ہو جاتا ہے۔ اللہ نے تو انسان کو اَحۡسَنِ تَقۡوِیۡمٍ میں پیدا کیا ہے، مگر کبھی یہ ابلیس سے بھی بدتر ثابت ہو جاتا ہے۔ اس طرح تمام اشیاء میں خیر اور شر کے دونوں پہلو موجود ہیں۔

وَ مِنۡ شَرِّ غَاسِقٍ اِذَا وَقَبَ ۙ﴿۳﴾

۳۔ اور اندھیری رات کے شر سے جب اس کا اندھیرا چھا جائے،

3۔ رات کی تاریکی کو اللہ نے انسان کے سکون کے لیے بنایا ہے، لیکن کبھی اس تاریکی سے غلط فائدہ اٹھا کر کچھ لوگ دوسروں کو ضرر پہنچاتے ہیں یا اس شر سے پناہ مانگنا مراد ہو سکتی ہے جو پوشیدہ رہ کر انسان پر حملہ آور ہوتا ہے، جیسے جراثیم سرطان وغیرہ۔ اس صورت میں غَاسِقٍ سے مراد مطلق تاریکی اور پوشیدہ مراد لیا جا سکتا ہے۔

وَ مِنۡ شَرِّ النَّفّٰثٰتِ فِی الۡعُقَدِ ۙ﴿۴﴾

۴۔ اور گرہوں میں پھونکنے والی (جادوگرنی) کے شر سے،

4۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ جادو کا کسی حد تک اثر مرتب ہوتا ہے۔

وَ مِنۡ شَرِّ حَاسِدٍ اِذَا حَسَدَ ٪﴿۵﴾

۵۔ اور حاسد کے شر سے جب وہ حسد کرنے لگ جائے۔