آیت 5
 

وَ مِنۡ شَرِّ حَاسِدٍ اِذَا حَسَدَ ٪﴿۵﴾

۵۔ اور حاسد کے شر سے جب وہ حسد کرنے لگ جائے۔

تفسیر آیات

حسد انسان میں موجود ایک پست صفت ہے جو نفسیاتی طور پر شکست خوردہ ذہنیت کی علامت ہے۔ شکست بایں معنی کہ وہ کسی شخص کو کامیاب ہوتے نہیں دیکھ سکتا چونکہ خود کامیابی کی اس منزل پر نہیں ہے۔ اس احساس عاجزی و ناتوانی کی وجہ سے اس کی کوشش ہوتی ہے کسی طرح وہ شخص کامیاب نہ ہو۔ اس سے فتنے سر اُٹھاتے ہیں اور نقصانات کے اسباب فراہم ہوتے ہیں۔

اِذَا حَسَدَ: حاسد جب اپنے حسد کے مطابق محسود کے خلاف قدم اٹھاتا ہے تو اس وقت پناہ مانگی جاتی ہے لیکن اگر حاسد دل ہی دل میں جلتا رہے، کوئی ضرر کا قدم نہ اٹھائے تو اس صورت میں شر صرف حاسد کے لیے ہے کہ وہ بلاوجہ جل رہاہوتا ہے، محسود کے لیے نہیں ہے۔

حضر امام جعفر صادق علیہ السلام سے منقول ہے:

آفَۃُ الدِّیْنِ الْحَسَدُ وَ الْعُجْبُ وَ الْفَخْرُ۔ (الکافی ۲: ۳۰۷۔ تفسیر البرھان)

دین کی آفت حسد خود بینی اور فخر کرنا ہے۔

آپ علیہ السلام سے دوسر روایت منقول ہے:

اِنَّ الْمُؤْمِنَ یَغْبِطُ وَ لَا یَحْسَدُ وَ الْمُنَافِقُ یَحْسُدُ وَ لَا یَغْبِطُ۔ (الکافی ۲: ۳۰۷ ۔ البرھان)

مؤمن رشک کرتا ہے، حسد نہیں کرتا۔ منافق حسد کرتا ہے، رشک نہیں کرتا۔


آیت 5