آیت 4
 

وَ مِنۡ شَرِّ النَّفّٰثٰتِ فِی الۡعُقَدِ ۙ﴿۴﴾

۴۔ اور گرہوں میں پھونکنے والی (جادوگرنی) کے شر سے،

تشریح کلمات

النَّفّٰثٰتِ:

( ن ف ث ) پھونکنے والیاں۔

الۡعُقَدِ:

( ع ق د ) گرہ کو کہتے ہیں۔

تفسیر آیات

اور پناہ مانگتا ہوں گرہوں میں پھونکنے والی جادگرنیوں کے شر سے۔ النَّفّٰثٰتِ، نفاثۃ کی جمع ہے۔ نفاثۃ میں تاء علامۃ کی طرح مبالغہ کے لیے ہے تو پھونکنے والے مرد بھی مراد ہو سکتے ہیں یا النَّفّٰثٰتِ سے مراد جماعۃ یا نفوس بھی ہو سکتے ہیں اس طرح مونث کا صیغہ استعمال ہوا ہو۔

یہ تعبیر جادو کے لیے استعمال کی گئی ہے چونکہ جادوگر کسی تاگے میں گرہ دیتے اور اس میں پھونک مارتے ہیں۔

جادو کا اثر ہوتا ہے۔ اس کے شر سے پناہ مانگی جاتی ہے۔ اگرچہ جادو کی حقیقت نہیں ہوتی مگر اس سے انسان متاثر ہو جاتا ہے۔ متاثر ہونے کے لیے مبنی برحقیقت ہونا ضروری نہیں ہے۔ انسان کو تاریکی اور مردہ آدمی سے خوف آتا ہے، صرف واہمے کی وجہ سے۔ ورنہ تاریکی کوئی مضر نہیں ہے اور مردہ آدمی زندہ سے زیادہ بے ضرر ہے لیکن واہمے کی وجہ سے ڈر لگتا ہے۔ اسی طرح جادو سے نظروں کو دھوکہ دیا جاتا ہے تو اس کا اثر انسان پر ہوتا ہے۔ چنانچہ فرعونیوں کا بڑے پیمانے پر جادو دیکھ کر حضرت موسیٰ علیہ السلام کو خوف ہوا کہ کہیں جاہل لوگ دھوکے میں نہ آ جائیں۔ لوگ ھاروت و ماروت سے ایسا جادو سیکھ لیتے جس سے وہ مرد اور اس کی زوجہ کے درمیان جدائی ڈالتے تھے۔

واضح رہے کہ جادو کا عمل حرام اور گناہ کبیرہ ہے۔


آیت 4