فَلَا صَدَّقَ وَ لَا صَلّٰی ﴿ۙ۳۱﴾

۳۱۔ پس اس نے نہ تصدیق کی اور نہ نماز پڑھی

وَ لٰکِنۡ کَذَّبَ وَ تَوَلّٰی ﴿ۙ۳۲﴾

۳۲۔ بلکہ تکذیب کی اور روگردانی کی۔

ثُمَّ ذَہَبَ اِلٰۤی اَہۡلِہٖ یَتَمَطّٰی ﴿ؕ۳۳﴾

۳۳۔ پھر اکڑتا ہوا اپنے گھر والوں کی طرف چل دیا۔

33۔ جو شخص آیاتِ قرآنی سن کر اکڑتا ہوا گھر کی طرف چلا گیا، وہ ابوجہل تھا۔

اَوۡلٰی لَکَ فَاَوۡلٰی ﴿ۙ۳۴﴾

۳۴۔ تیرے لیے تباہی پر تباہی ہے۔

ثُمَّ اَوۡلٰی لَکَ فَاَوۡلٰی ﴿ؕ۳۵﴾

۳۵۔ پھر تیرے لیے تباہی پر تباہی ہے۔

35۔ اصل میں اولاک اللہ ما تکرھہ ہے، (بحار الانوار 37: 194) اللہ تجھے ایسی بلا سے دو چار کرے جو تجھے پسند نہ ہو۔

اَیَحۡسَبُ الۡاِنۡسَانُ اَنۡ یُّتۡرَکَ سُدًی ﴿ؕ۳۶﴾

۳۶۔ کیا انسان یہ خیال کرتا ہے کہ اسے یونہی چھوڑ دیا جائے گا؟

36۔ کہ ظالم اپنا ہاتھ مظلوموں کے خون سے رنگین کرے اور مظلوم ظلم سہ کر جان دے۔ دونوں کا ایک جیسا حال ہو اور دونوں کو اپنے اپنے حال پر چھوڑ دیا جائے۔ ایسا ہونا معقول اور ممکن ہے؟

انسان زمین پر بے مقصد نہیں آیا۔ وہ نیچر کے ہاتھوں کھلونا نہیں ہے کہ بلا مقصد دکھ درد سہ کر مر جائے۔ جس اللہ نے ایک بوند سے اس انسان کو بنایا ہے، وہ اسے دوبارہ اٹھا سکتا ہے۔ یعنی تم ارتقا کے لیے بنائے گئے ہو اور تمہاری آخری منزل لقائے رب ہے۔

اَلَمۡ یَکُ نُطۡفَۃً مِّنۡ مَّنِیٍّ یُّمۡنٰی ﴿ۙ۳۷﴾

۳۷۔ کیا وہ (رحم میں) ٹپکایا جانے والا منی کا ایک نطفہ نہ تھا؟

ثُمَّ کَانَ عَلَقَۃً فَخَلَقَ فَسَوّٰی ﴿ۙ۳۸﴾

۳۸۔ پھر لوتھڑا بنا پھر (اللہ نے ) اسے خلق کیا پھر اسے معتدل بنایا۔

فَجَعَلَ مِنۡہُ الزَّوۡجَیۡنِ الذَّکَرَ وَ الۡاُنۡثٰی ﴿ؕ۳۹﴾

۳۹۔ پھر اس سے مرد اور عورت کا جوڑا بنایا۔

اَلَیۡسَ ذٰلِکَ بِقٰدِرٍ عَلٰۤی اَنۡ یُّحۡیِۦَ الۡمَوۡتٰی﴿٪۴۰﴾

۴۰۔ کیا اس ذات کو یہ قدرت حاصل نہیں کہ مرنے والوں کو زندہ کرے؟

40۔ جب ایک بوند سے انسان بنا سکتا ہے تو وہ بوسیدہ ہڈیوں سے کیوں نہیں بنا سکتا۔ جب کہ ہڈیوں اور اس مردہ انسان کی تمام خاصیتیں اس کے D.N.A میں ہوتی ہیں۔ اس بات کا زیادہ امکان ہے کہ مستقبل میں اعادﮤ حیات کا راز انسانوں پر منکشف ہو جائے گا۔