ثُمَّ نَظَرَ ﴿ۙ۲۱﴾

۲۱۔ پھر اس نے نظر دوڑائی،

ثُمَّ عَبَسَ وَ بَسَرَ ﴿ۙ۲۲﴾

۲۲۔ پھر تیوری چڑھائی اور منہ بگاڑ لیا،

ثُمَّ اَدۡبَرَ وَ اسۡتَکۡبَرَ ﴿ۙ۲۳﴾

۲۳۔پھر پلٹا اور تکبر کیا،

فَقَالَ اِنۡ ہٰذَاۤ اِلَّا سِحۡرٌ یُّؤۡثَرُ ﴿ۙ۲۴﴾

۲۴۔ پھر کہنے لگا: یہ جادو کے سوا کچھ نہیں ہے جو منقول ہو کر آیا۔

24۔ جادو کا نام دینے میں اسے تامل تھا کہ محمد صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کو کبھی جادو سے سروکار نہیں رہا تو یہ توجیہ گھڑ دی کہ کسی سے سیکھا ہے، یعنی درآمد شدہ جادو ہے۔

سِحۡرٌ یُّؤۡثَرُ ممکن ہے اشارہ بابل کی طرف ہو کہ یہ جادو بابل سے درآمد کیا گیا ہے۔

اِنۡ ہٰذَاۤ اِلَّا قَوۡلُ الۡبَشَرِ ﴿ؕ۲۵﴾

۲۵۔ یہ تو صرف بشر کا کلام ہے۔

سَاُصۡلِیۡہِ سَقَرَ﴿۲۶﴾

۲۶۔ عنقریب میں اسے آگ (سقر) میں جھلسا دوں گا۔

وَ مَاۤ اَدۡرٰىکَ مَا سَقَرُ ﴿ؕ۲۷﴾

۲۷۔ اور آپ کو کس چیز نے بتایا سقر کیا ہے ؟

27۔ آپ کیا سمجھیں سَقَر کیا ہے۔ یہ کسی امر کی شدت و اہمیت بتانے کے لیے ایک محاورہ ہے۔

لَا تُبۡقِیۡ وَ لَا تَذَرُ ﴿ۚ۲۸﴾

۲۸۔ وہ نہ باقی رکھتی ہے نہ چھوڑتی ہے۔

لَوَّاحَۃٌ لِّلۡبَشَرِ ﴿ۚۖ۲۹﴾

۲۹۔آدمی کی کھال جھلسا دینے والی ہے ۔

عَلَیۡہَا تِسۡعَۃَ عَشَرَ ﴿ؕ۳۰﴾

۳۰۔ اس پر انیس (فرشتے) موکل ہیں۔