عَلٰۤی اَنۡ نُّبَدِّلَ خَیۡرًا مِّنۡہُمۡ ۙ وَ مَا نَحۡنُ بِمَسۡبُوۡقِیۡنَ﴿۴۱﴾

۴۱۔ (اس بات پر) کہ ان کی جگہ ان سے بہتر لوگوں کو لے آئیں اور ہم عاجز نہیں ہیں۔

فَذَرۡہُمۡ یَخُوۡضُوۡا وَ یَلۡعَبُوۡا حَتّٰی یُلٰقُوۡا یَوۡمَہُمُ الَّذِیۡ یُوۡعَدُوۡنَ ﴿ۙ۴۲﴾

۴۲۔ پس آپ انہیں بیہودگی اور کھیل میں چھوڑ دیں یہاں تک کہ وہ اس دن کا سامنا کریں جس کا ان سے وعدہ کیا جاتا ہے۔

یَوۡمَ یَخۡرُجُوۡنَ مِنَ الۡاَجۡدَاثِ سِرَاعًا کَاَنَّہُمۡ اِلٰی نُصُبٍ یُّوۡفِضُوۡنَ ﴿ۙ۴۳﴾

۴۳۔ جس دن وہ قبروں سے دوڑتے ہوئے نکلیں گے گویا وہ کسی نشانی کی طرف بھاگ رہے ہوں۔

43۔ وہ قبروں سے تیزی کے ساتھ نکل رہے ہوں گے۔ حساب دینے کے لیے اللہ کی بارگاہ میں حاضر ہونے کے لیے تیزی کے ساتھ قبروں سے ایسے نکل رہے ہوں گے جس طرح انڈوں سے چوزے بڑی تیزی سے نکلتے ہیں۔ قدرت اپنی مخلوقات کو فطرت کی راہ پر لگا دیتی ہے تو اسے تیزی کرنا پڑتی ہے۔ اسے یہ سوچنے کا موقع نہیں ملتا کہ آگے جانا چاہیے یا نہیں جانا چاہیے۔

خَاشِعَۃً اَبۡصَارُہُمۡ تَرۡہَقُہُمۡ ذِلَّۃٌ ؕ ذٰلِکَ الۡیَوۡمُ الَّذِیۡ کَانُوۡا یُوۡعَدُوۡنَ﴿٪۴۴﴾

۴۴۔ ان کی آنکھیں جھک رہی ہوں گی اور ان پر ذلت چھائی ہوئی ہو گی، یہ وہی دن ہے جس کا ان سے وعدہ کیا جاتا تھا۔