وَ اتَّخَذُوۡا مِنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ اٰلِہَۃً لِّیَکُوۡنُوۡا لَہُمۡ عِزًّا ﴿ۙ۸۱﴾

۸۱۔ اور انہوں نے اللہ کے سوا دوسرے معبود بنا لیے ہیں تاکہ ان کے لیے باعث تقویت بنیں ۔

81۔ مشرکین جن چیزوں کی پوجا کرتے تھے اور ان سے جو مقاصد حاصل کرنا چاہتے تھے، وہ تقویت ہے۔ وہ ان معبودوں سے اپنی دنیاوی زندگی کے لیے تقویت چاہتے تھے۔ مشرکین آخرت پر ایمان نہیں رکھتے تھے، لہٰذا وہ ان معبودوں کو اپنی دنیاوی مفادات کے حصول کا ذریعہ سمجھتے تھے۔ جواب میں فرمایا: جس یوم آخرت کے تم منکر ہو، وہ دن ضرور آئے گا اور اس دن تمہارے یہ معبود نہ صرف تمہاری کوئی مدد نہیں کر سکیں گے، بلکہ تمہارے خلاف ہوں گے۔

کَلَّا ؕ سَیَکۡفُرُوۡنَ بِعِبَادَتِہِمۡ وَ یَکُوۡنُوۡنَ عَلَیۡہِمۡ ضِدًّا﴿٪۸۲﴾

۸۲۔ ہرگز نہیں، (کل) یہ سب ان کی عبادت ہی سے انکار کریں گے اور ان کے سخت مخالف ہوں گے۔

اَلَمۡ تَرَ اَنَّـاۤ اَرۡسَلۡنَا الشَّیٰطِیۡنَ عَلَی الۡکٰفِرِیۡنَ تَؤُزُّہُمۡ اَزًّا ﴿ۙ۸۳﴾

۸۳۔ کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ ہم نے شیاطین کو کفار پر مسلط کر رکھا ہے جو انہیں اکساتے رہتے ہیں؟

83۔ اَرۡسَلۡنَا یعنی ہم نے چھوڑ رکھا ہے کہ شیاطین کافروں کو جرائم کے ارتکاب پر اکساتے رہیں۔ ورنہ اللہ اپنے بندوں کو شیطان کے شر سے بچاتا ہے۔

فَلَا تَعۡجَلۡ عَلَیۡہِمۡ ؕ اِنَّمَا نَعُدُّ لَہُمۡ عَدًّا ﴿ۚ۸۴﴾

۸۴۔ پس آپ ان پر (عذاب کے لیے) عجلت نہ کریں، ہم ان کی گنتی یقینا پوری کریں گے۔

یَوۡمَ نَحۡشُرُ الۡمُتَّقِیۡنَ اِلَی الرَّحۡمٰنِ وَفۡدًا ﴿ۙ۸۵﴾

۸۵۔ اس روز ہم متقین کو خدائے رحمن کے پاس مہمانوں کی طرح جمع کریں گے۔

85۔ اہل تقویٰ کے لیے اس آیت میں دو بشارتیں ہیں: ایک یہ کہ انہیں رحمن کے پاس لے جایا جائے گا۔ اس ذات کی بارگاہ میں جمع ہوں گے جو رحمن ہے۔ رحمن کے جوار میں مقام پانا ناقابل وصف و بیان نعمت ہے۔ دوسری بشارت وَفۡدًا ہے، جو مہمان کی حیثیت سے رحمن کی بارگاہ میں جائیں گے۔

وَّ نَسُوۡقُ الۡمُجۡرِمِیۡنَ اِلٰی جَہَنَّمَ وِرۡدًا ﴿ۘ۸۶﴾

۸۶۔ اور مجرموں کو جہنم کی طرف پیاسے جانوروں کی طرح ہانک کر لے جائیں گے۔

لَا یَمۡلِکُوۡنَ الشَّفَاعَۃَ اِلَّا مَنِ اتَّخَذَ عِنۡدَ الرَّحۡمٰنِ عَہۡدًا ﴿ۘ۸۷﴾

۸۷۔ کسی کو شفاعت کا اختیار نہ ہو گا سوائے اس کے جس نے رحمن سے عہد لیا ہو۔

87۔ شفاعت کرنے کے مجاز صرف وہ لوگ ہیں جن کا اللہ کے ساتھ ایک خاص عہد ہے۔ یعنی جو ہستیاں اس عہد الٰہی کے تحمل کے لیے اہل ہیں وہی شفاعت کرنے کی مجاز ہیں۔

وَ قَالُوا اتَّخَذَ الرَّحۡمٰنُ وَلَدًا ﴿ؕ۸۸﴾

۸۸۔ اور وہ کہتے ہیں: رحمن نے کسی کو فرزند بنا لیا ہے۔

لَقَدۡ جِئۡتُمۡ شَیۡئًا اِدًّا ﴿ۙ۸۹﴾

۸۹۔ بتحقیق تم بہت سخت بیہودہ بات (زبان پر) لائے ہو۔

تَکَادُ السَّمٰوٰتُ یَتَفَطَّرۡنَ مِنۡہُ وَ تَنۡشَقُّ الۡاَرۡضُ وَ تَخِرُّ الۡجِبَالُ ہَدًّا ﴿ۙ۹۰﴾

۹۰۔ قریب ہے کہ اس سے آسمان پھٹ جائیں اور زمین شق ہو جائے اور پہاڑ ریزہ ریزہ ہو کر گر جائیں۔