آیت 1
 

بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ

سورۃ الغاشیۃ

اس سورۃ مبارکہ کا نام الۡغَاشِیَۃِ اس لیے مقرر ہوا کہ پہلی آیت میں اس لفظ کا ذکر آیا ہے۔

یہ سورۃ مکی ہے۔ اس میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔

سورۃ کے مضامین مکی سورتوں کی طرح عقائد پر مشتمل ہیں۔ خاص کر وقوع قیامت کے موقع پر دو گروہوں کا ذکر ہے: نجات پانے والوں اور جہنم جانے والوں کا۔ اس کے بعد اللہ کی تدبیری وربوبی آیات کی طرف اشارہ ہے کہ ان کا مطالعہ کرکے اپنے رب کو پہچاننے کی طرف توجہ کیوں نہیں دیتے۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

ہَلۡ اَتٰىکَ حَدِیۡثُ الۡغَاشِیَۃِ ؕ﴿۱﴾

۱۔ کیا آپ کے پاس (ہر چیز پر) چھا جانے والی (قیامت) کی خبر پہنچی ہے ؟

تفسیر آیات

قیامت ایک ایسا عظیم حادثہ ہے جس کی زد میں تمام مخلوقات اور پوری کائنات آتی ہے۔ اسی لیے اسے غاشیۃ چھا جانے والی کہا گیا ہے۔ اس روز کی اہمیت کے پیش نظر سوالیہ جملے میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے خطاب فرمایا ہے۔


آیت 1