آیت 52
 

اَوَ لَمۡ یَعۡلَمُوۡۤا اَنَّ اللّٰہَ یَبۡسُطُ الرِّزۡقَ لِمَنۡ یَّشَآءُ وَ یَقۡدِرُ ؕ اِنَّ فِیۡ ذٰلِکَ لَاٰیٰتٍ لِّقَوۡمٍ یُّؤۡمِنُوۡنَ﴿٪۵۲﴾

۵۲۔ کیا انہیں معلوم نہیں کہ اللہ جس کے لیے چاہتا ہے رزق کشادہ اور تنگ کر دیتا ہے؟ ایمان لانے والوں کے لیے یقینا اس میں نشانیاں ہیں۔

تفسیر آیات

یہ بات درست ہے کہ رزق کا حصول اس کے علل و اسباب کے ساتھ مربوط ہے لیکن اول تو اللہ تعالیٰ مسبب الاسباب یعنی سبب پیدا کرنے والا ہے، ان علل و اسباب کے پیچھے ارادہ الٰہی کارفرما ہے۔ ثانیاً ان علل و اسباب کو باہم مربوط کریں، ان کی کڑیوں کو صحیح طریقے سے ملایا جائے تو نتیجہ نکلتا ہے۔ ورنہ ایک شخص بہت محنت کرتا ہے لیکن نتیجہ حاصل نہیں ہوتا کیونکہ ان مطلوبہ کڑیوں کو ملانے میں ارادۂ الٰہی کا دخل ہوتا ہے لہٰذا مشیت الٰہی سے ہٹ کر کسی کی مہارت اور وسائل کارگر ثابت نہیں ہو سکتے۔

رزق کی کشادگی متقی کے لیے نعمت اور فاجر کے لیے عذاب کا پیش خیمہ ہے۔ اسی طرح رزق میں تنگی شکر گزاروں اور صابروں کے لیے رحمت اور ناشکروں اور بے صبروں کے لیے عذاب ہے۔ اللہ تعالیٰ بندوں میں سے ہر ایک کو اس کی اہلیت کے مطابق آزماتا ہے۔ کسی کو رزق دے کر، کسی کو تنگی میں رکھ کر۔

اہم نکات

۱۔ اگرچہ انسان کو حصول رزق کے لیے اسباب وسائل بروئے کار لانا پڑتے ہیں تاہم نتیجہ اللہ کے ہاتھ میں ہے۔


آیت 52