آیت 51
 

فَاَصَابَہُمۡ سَیِّاٰتُ مَا کَسَبُوۡا ؕ وَ الَّذِیۡنَ ظَلَمُوۡا مِنۡ ہٰۤؤُلَآءِ سَیُصِیۡبُہُمۡ سَیِّاٰتُ مَا کَسَبُوۡا ۙ وَ مَا ہُمۡ بِمُعۡجِزِیۡنَ﴿۵۱﴾

۵۱۔ پس ان پر ان کے برے اعمال کے وبال پڑ گئے اور ان میں سے جنہوں نے ظلم کیا ہے عنقریب ان پر بھی ان کے برے اعمال کے وبال پڑنے والے ہیں اور وہ (اللہ کو) عاجز نہیں کر سکتے ۔

تفسیر آیات

۱۔ فَاَصَابَہُمۡ سَیِّاٰتُ مَا کَسَبُوۡا: اس آیت سے بھی اس نظریے کی تائید ہو جاتی ہے کہ انسان کا عمل خود عذاب بن جاتا ہے۔ قدیم مفسرین لفظ ’’ عقاب ‘‘ محذوف فرض کرتے تھے جب کہ اس لفظ کو محذوف ماننے کی ضرورت نہیں ہے۔

فرمایا: جس طرح سابق کفرانِ نعمت کرنے والوں کو ان کے عمل نے گرفت میں لیا تھا ان مشرکین کو بھی خود ان کا عمل گرفت میں لینے والا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی طاقت و قوت اور قانون مکافات کے سامنے یہ لوگ بے بس ہوں گے۔

اہم نکات

۱۔ عذاب الٰہی آنے کی صورت میں مال و دولت کچھ فائدہ نہیں دیتی۔

۲۔ انسان کو خوداپنے عمل سے دوچار کیا جائے گا۔


آیت 51