آیت 174
 

اِنَّ الَّذِیۡنَ یَکۡتُمُوۡنَ مَاۤ اَنۡزَلَ اللّٰہُ مِنَ الۡکِتٰبِ وَ یَشۡتَرُوۡنَ بِہٖ ثَمَنًا قَلِیۡلًا ۙ اُولٰٓئِکَ مَا یَاۡکُلُوۡنَ فِیۡ بُطُوۡنِہِمۡ اِلَّا النَّارَ وَ لَا یُکَلِّمُہُمُ اللّٰہُ یَوۡمَ الۡقِیٰمَۃِ وَ لَا یُزَکِّیۡہِمۡ ۚۖ وَ لَہُمۡ عَذَابٌ اَلِیۡمٌ﴿۱۷۴﴾

۱۷۴۔جو لوگ اللہ کی نازل کردہ کتاب کو چھپاتے ہیں اور اس کے عوض میں حقیر قیمت حاصل کرتے ہیں، یہ لوگ بس اپنے پیٹ آتش سے بھر رہے ہیں اور اللہ قیامت کے دن ایسے لوگوں سے بات نہیں کرے گا اور نہ انہیں پاک کرے گا اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے۔

تفسیر آیات

جو لوگ حقیر دنیاوی مفادات کی خاطراحکام خداوندی کو درست بیان نہیں کرتے، دراصل وہ اپنے شکم کو آگ سے بھر رہے ہیں۔ یہ آیت تجسم اعمال پر دلالت کرتی ہے۔ یعنی انسان اس دنیا میں جو بھی عمل انجام دیتا ہے، وہ آخرت میں مجسم ہو کر سامنے آئے گا۔ جو لوگ احکام خدا کو چھپا کر دنیا میں مال و دولت کماتے ہیں، قیامت کے دن یہی مال آگ کی شکل اختیار کرے گا۔

قیامت کے دن اللہ ایسے لوگوں سے نہ بات کرے گا اور نہ ہی انہیں پاک کرے گا۔ دنیا میں اللہ سے ہمکلام ہونے کا شرف صرف انبیاء علیہم السلام کو حاصل ہے، لیکن قیامت کے دن اللہ تعالیٰ مومنوں سے ہمکلام ہوگا۔ قیامت کے دن سب کو اللہ ہی کے سامنے جوابدہی کے لیے حاضر ہونا ہے اور حساب و کتاب دینا ہے۔ جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

فَوَ رَبِّکَ لَنَسۡـَٔلَنَّہُمۡ اَجۡمَعِیۡنَ ۔ {۱۵ حجر: ۹۲}

پس آپ کے رب کی قسم ہم ان سب سے ضرور پوچھیں گے۔

اگر بندہ گنہگار ہو تو بھی اللہ اسے معاف کر دیتا ہے اور اسے گناہوں سے پاک کرکے جنت میں داخل کرتا ہے۔ احکام خدا کو چھپانے والوں سے نہ تو اللہ کلام کرے گا اور نہ ہی انہیں معاف کرے گا، بلکہ یہ لوگ بلاحساب و کتاب سیدھے جہنم کی طرف روانہ کیے جائیں گے۔

اہم نکات

۱۔ یہ آیت اگرچہ یہودی علماء کے بارے میں نازل ہوئی ہے لیکن حکم میں ہروہ شخص شامل ہے جو اپنے مفادات اور مصلحتوں کی بنا پر احکام خدا کو بیان نہیں کرتا۔

۲۔ ذاتی مفادات کی خاطر دین فروشی اوراحکام خدا کو صحیح بیان نہ کرنا یہودیوں کاشیوہ ہے۔

۳۔ دین فروشی اورحقائق کو چھپانے والا کمال اور ارتقا کے حصول سے محروم رہ جاتا ہے۔


آیت 174