آیت 2
 

رُبَمَا یَوَدُّ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا لَوۡ کَانُوۡا مُسۡلِمِیۡنَ ﴿۲﴾

۲۔ ایک وقت ایسا ہو گا کہ کافر لوگ آرزو کریں گے کہ کاش وہ مسلمان ہوتے۔

تفسیر آیات

اس آیت میں کفر پر قائم رہنے والوں کے لیے شدید تنبیہ کے ساتھ ایمان لانے کی تشویق بھی ہے اور اس استہزاء کی طرف اشارہ بھی ہے جس کا قیامت کے دن کافروں کو سامنا کرنا ہے۔

روایت ہے کہ امام باقر علیہ السلام سے اللہ تعالیٰ کے فرمان: رُبَمَا یَوَدُّ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا لَوۡ کَانُوۡا مُسۡلِمِیۡنَ کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپؑ نے فرمایا:

ینادی مناد یوم القیامۃ یسمع الخلائق انہ لا یدخل الجنۃ الا مسلم ثم یود سائر الخلق انہم کانوا مسلمین ۔ ( تفسیر العیاشی ۲: ۲۳۹)

روز قیامت ایک ندا دینے والا ندا دے گا جسے تمام لوگ سنیں گے: جنت میں سوائے مسلمانوں کے کوئی داخل نہیں ہو سکتا۔ اس وقت دوسرے لوگ کہیں گے: کاش ہم مسلمان ہوتے۔

حضرت علی علیہ السلام سے روایت ہے:

جب مسلمان جنت اور کفار جہنم میں داخل ہوں گے تو کفار کہیں گے: کاش ہم مسلمان ہوتے۔

اہم نکات

۱۔ کافر کے لیے بدترین عذاب یہ ہے کہ ان کے دشمنوں یعنی مسلمانوں کا مقام قابل رشک ہو: لَوۡ کَانُوۡا مُسۡلِمِیۡنَ ۔


آیت 2