آیت 1
 

بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ

سورۃ الحجر

اس سورہ میں قوم ثمود اور قوم حجر کا ذکر آیا ہے اس لیے سورہ کا نام الحجر ہے۔

بعض آیات کے مضمون سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ سورہ اوائل بعثت میں نازل ہوا ہے۔ چنانچہ آیہ

فَاصۡدَعۡ بِمَا تُؤۡمَرُ وَ اَعۡرِضۡ عَنِ الۡمُشۡرِکِیۡنَ﴿﴾ اِنَّا کَفَیۡنٰکَ الۡمُسۡتَہۡزِءِیۡنَ ﴿﴾ (۱۵ حجر: ۹۴،۹۵)

آپ کو جس چیز کا حکم ملا ہے اس کا واشگاف الفاظ میں اعلان کریں اور مشرکین کی اعتنا نہ کریں۔ آپ کے واسطے ان تمسخر کرنے والوں سے نپٹنے کے لیے یقینا ہم کافی ہیں۔

تفسیر عیاشی میں امام جعفر صادق علیہ السلام اور تفسیر قرطبی میں عبد اللہ بن عبید سے روایت ہے کہ اس آیت کے نزول سے قبل حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم غیر اعلانیہ تبلیغ کرتے تھے۔ اس آیت کے نزول کے بعد آپؐ نے علانیہ طور پر تبلیغ شروع فرمائی۔

اوائل بعثت میں لوگ آپ کو مجنون کہتے تھے:

وَ قَالُوۡا یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡ نُزِّلَ عَلَیۡہِ الذِّکۡرُ اِنَّکَ لَمَجۡنُوۡنٌ ﴿﴾ (۱۵حجر: ۶)

اور (کافر لوگ) کہتے ہیں : اے وہ شخص جس پر ذکر نازل کیا گیا ہے یقینا تو مجنون ہے۔

اس پر اور مسلسل استہزاء و مذاق اڑانے پر اللہ تسلی دیتا ہے:

وَ لَقَدۡ نَعۡلَمُ اَنَّکَ یَضِیۡقُ صَدۡرُکَ بِمَا یَقُوۡلُوۡنَ ﴿﴾ (۱۵حجر: ۹۷)

اور بتحقیق ہمیں علم ہے کہ یہ جو کچھ کہ رہے ہیں اس سے آپ یقینا دل تنگ ہو رہے ہیں۔

پہلا مضمون رسولوں، ان پر ایمان لانے اور ان کی تکذیب کرنے والوں کے بارے میں اللہ کے طریق عمل اور اس کی سنت کے ذکر مشتمل ہے۔

دوسرا مضمون کائناتی مطالعہ سے متعلق ہے۔

تیسرا مضمون قصہ آدم و ابلیس اور اس کے پیروکاروں کے ذکر پر مشتمل ہے۔

چوتھا مضمون مختلف قوموں جیسے لوط، ثمود، عاد کی تباہی سے متعلق ہے۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

الٓرٰ ۟ تِلۡکَ اٰیٰتُ الۡکِتٰبِ وَ قُرۡاٰنٍ مُّبِیۡنٍ﴿۱﴾

۱۔ الف لام را، یہ کتاب اور قرآن مبین کی آیات ہیں۔

تفسیر آیات

اس سورہ مبارکہ کے تعارفی جملے ہیں کہ یہ سورہ کتاب الٰہی اور صریح البیان قرآن کی آیات پر مشتمل ہے۔ بعض کے نزدیک کتاب سے مراد لوح محفوظ ہے۔

اہم نکات

۱۔ عصر رسالت ہی میں قرآن پر کتاب کا اطلاق ہوتا تھا۔


آیت 1