آیات 1 - 2
 

بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ

سورۃ الکافرون

اس سورۃ کا نام پہلی آیت میں مذکور الۡکٰفِرُوۡنَ سے ماخوذ ہے۔

یہ سورہ بالاتفاق مکی ہے۔ آیات کی تعداد چھ ہے۔

احادیث رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم و ائمہ اہل بیت علیہم السلام میں اس بات کی تاکید کی گئی ہے کہ اس سورۃ کو سوتے وقت پڑھا جائے چونکہ اس میں شرک سے برائت ہے۔

شان نزول کا ذکر تفسیر سورۃ میں ہے۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

قُلۡ یٰۤاَیُّہَا الۡکٰفِرُوۡنَ ۙ﴿۱﴾

۱۔کہدیجئے: اے کافرو!

لَاۤ اَعۡبُدُ مَا تَعۡبُدُوۡنَ ۙ﴿۲﴾

۲۔ میں ان (بتوں) کو نہیں پوجتا ہوں جنہیں تم پوجتے ہو۔

تفسیر آیات

اس سورہ مبارکہ کے سبب نزل کے بارے میں روایت ہے کہ قریش کے لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے ایک تجویز رکھ دی کہ ایک سال آپ ہمارے معبودوں لات و عزی کی عبادت کریں اور ایک سال ہم آپ کے معبود کی عبادت کریں گے۔

دوسری روایت میں ہے: ایک سال آپ ہمارے دین میں داخل ہو جائیں اور ایک سال ہم آپ کے دین میں داخل ہو جاتے ہیں۔ اس تجویز کی رد میں یہ سورۃ نازل ہوئی۔

۱۔ قُلۡ یٰۤاَیُّہَا الۡکٰفِرُوۡنَ: قُلۡ کا خطاب اگرچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ہے لیکن یہ حکم ہر مسلم کے لیے ہے کہ وہ کافروں کے معبودوں اور ان کے دین سے برائت کا اظہار کرے۔ چنانچہ حدیث میں ہے کہ کوئی آیت کسی قوم کے بارے میں نازل ہوتی ہے تو اس قوم کے ختم ہونے سے آیت کا کلی مضمون اور حکم ختم نہیں ہوتا۔ اگر ایسا ہوتا تو سارا قرآن مخاطبین اولین کے ساتھ خاص ہو جاتا۔ آنے والوں کے لیے قرآن کا حکم باقی نہ رہتا۔

۲۔ لَاۤ اَعۡبُدُ مَا تَعۡبُدُوۡنَ: اس میں وہ سارے معبود آ گئے جن کی ہر زمانے کے مشرکین پوجا کرتے ہیں۔ خواہ وہ معبود انبیاء علیہم السلام ہوں جیسے حضرت عیسیٰ علیہ السلام ، خواہ فرشتے ہوں یا چاند سورج اور دیگر بت ہوں۔

یہ سوال کیا جا سکتا ہے کہ مشرکین اللہ تعالیٰ کو معبود مانتے تھے، مشرکین نے اللہ کے معبود ہونے کا انکار نہیں کیا، مَا تَعۡبُدُوۡنَ میں اللہ کی عبادت بھی شامل ہے تو یہ کیسے کہہ دیا: میں ان معبودوں کو نہیں پوجتا جنہیں تم پوجتے ہو؟

جواب یہ ہے: مشرکین اللہ کی عبادت میں غیر اللہ کو بھی شریک کر کے عبادت کرتے تھے۔ وہ اللہ کی عبادت اس لحاظ سے کرتے تھے کہ اللہ معبودوں میں سے ایک معبود ہے۔ دوسرے معبودوں میں اللہ کو بھی شامل کر کے اللہ کی عبادت نہیں ہوتی کیونکہ اللہ تعالیٰ معبودوں میں سے ایک معبود نہیں بلکہ تنہا معبود ہے۔ اللہ کی عبادت اس وقت ہوتی ہے جب صرف اللہ کی عبادت کی جائے۔ دوسروں کے ساتھ یعنی شرک کے ساتھ عبادت، اللہ کی عبادت نہیں ہے۔ لہٰذا فی الواقع اللہ وحدہ لا شریک ان کے معبود نہیں ہے۔

دوسرا سوال یہ پیدا کرتے ہیں: لفظ مَا کیسے استعمال ہوا جو بے جان چیزوں کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ یہاں مَنْ استعمال ہونا چاہیے تھا جو عقلاء کے لیے استعمال ہوتا ہے۔

اس کا جواب یہ ہے کہ قرآن میں ایسے نظائر بہت زیادہ ہیں کہ عقلاء کے لیے بھی لفظ مَا استعمال ہوا ہے۔


آیات 1 - 2