آیات 9 - 10
 

اِشۡتَرَوۡا بِاٰیٰتِ اللّٰہِ ثَمَنًا قَلِیۡلًا فَصَدُّوۡا عَنۡ سَبِیۡلِہٖ ؕ اِنَّہُمۡ سَآءَ مَا کَانُوۡا یَعۡمَلُوۡنَ﴿۹﴾

۹۔ انہوں نے اللہ کی آیات کے عوض تھوڑی سی قیمت وصول کر لی ہے پس وہ اللہ کے راستے سے ہٹ گئے ہیں یہ لوگ جو کچھ کر رہے ہیں یقینا وہ بہت برا ہے۔

لَا یَرۡقُبُوۡنَ فِیۡ مُؤۡمِنٍ اِلًّا وَّ لَا ذِمَّۃً ؕ وَ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡمُعۡتَدُوۡنَ﴿۱۰﴾

۱۰۔نہ تو یہ کسی مومن کے حق میں قرابتداری کا لحاظ کرتے ہیں اور نہ عہد کا اور یہی لوگ زیادتی کا ارتکاب کرنے والے ہیں۔

تشریح کلمات

فَصَدُّوۡا:

الصد ( ص د د ) منہ موڑ لینا۔ اذا کان من الصدود فمعناہ اعرضوا و اذا کان من الصدّ فمعناہ منعوا ۔

تفسیر آیات

۱۔ اِشۡتَرَوۡا بِاٰیٰتِ اللّٰہِ: عہدشکنی کے پیچھے موجود عوامل و محرکات کا ذکر ہے کہ یہ لوگ جس نفسیات کے مالک ہیں ، اس کے تحت نہایت حقیر مالی مفادات کی خاطر آیات الٰہی کو نظرانداز کرتے ہیں اور راہ حق سے ہٹ جاتے ہیں اور زیادتی و تجاوز کو ان لوگوں نے اپنا شیوہ بنا رکھا ہے۔ ان سے عہد و پیمان کی پاسداری کی امید نہیں رکھنی چاہیے۔

۲۔ فَصَدُّوۡا عَنۡ سَبِیۡلِہٖ: وہ اسی معمولی مفاد کے تحت راہ خدا سے منحرف ہو جاتے ہیں۔

۳۔ اِنَّہُمۡ سَآءَ مَا کَانُوۡا یَعۡمَلُوۡنَ: راہ خدا کو دنیاوی مفاد سے کوئی نسبت نہیں ہے۔ اس کے باوجود مفادات کو ترجیح دینا کتنا برا عمل ہے۔

۴۔ لَا یَرۡقُبُوۡنَ: اس قسم کے کمزور نفسیات کے مالک مثبت قدم اٹھانے کے اہل نہیں ہوتے کہ ان سے قرابتداری یا عہد کی پاسداری کی توقع کی جائے۔

اہم نکات

۱۔ مفاد پرست ذہنیت کے لوگوں کا معاہدہ بھی قابل بھروسا نہیں ہے: اِشۡتَرَوۡا بِاٰیٰتِ اللّٰہِ ثَمَنًا قَلِیۡلًا ۔۔


آیات 9 - 10