آیت 8
 

کَیۡفَ وَ اِنۡ یَّظۡہَرُوۡا عَلَیۡکُمۡ لَا یَرۡقُبُوۡا فِیۡکُمۡ اِلًّا وَّ لَا ذِمَّۃً ؕ یُرۡضُوۡنَکُمۡ بِاَفۡوَاہِہِمۡ وَ تَاۡبٰی قُلُوۡبُہُمۡ ۚ وَ اَکۡثَرُہُمۡ فٰسِقُوۡنَ ۚ﴿۸﴾

۸۔ (ان سے عہد) کیسے ہو سکتا ہے جب کہ اگر وہ تم پر غلبہ حاصل کر لیں تو وہ نہ تو تمہاری قرابتداری کا لحاظ کریں گے اور نہ عہد کا؟ وہ زبان سے تو تمہیں خوش کر دیتے ہیں مگر ان کے دل انکار پر تلے ہوئے ہیں اور ان میں اکثر لوگ فاسق ہیں۔

تشریح کلمات

اِلًّا:

ہر وہ صاف اور ظاہری حالت جس کا انکار ناممکن ہے۔ عہد قرابتداری۔

ذِمَّۃً:

عہد و پیمان۔

تفسیر آیات

۱۔ کَیۡفَ وَ اِنۡ یَّظۡہَرُوۡا عَلَیۡکُمۡ: یعنی یہ لوگ در حقیقت معاہدہ نہیں کرتے بلکہ عجز و ناتوانی کی صورت میں زبانی طور پر معاہدے کا نام لیتے ہیں۔ چنانچہ جیسے ہی ان کو تم پر بالادستی حاصل ہو گی وہ کسی معاہدے یا قرابتداری کی پاسداری نہیں کریں گے۔

۲۔ یُرۡضُوۡنَکُمۡ بِاَفۡوَاہِہِمۡ: زبان سے خوش کرتے ہیں کہ ہم معاہدے کی پاسداری کریں گے مگر وہ دل سے کسی پاسداری کے ارادے میں نہیں ہوتے۔ یعنی یہ لوگ ایسے نہیں ہیں کہ معاہدہ کیا ہو بعد میں توڑ دیا ہو بلکہ شروع سے معاہدے کو بھی ان لوگوں نے دل سے قبول نہیں کیا تھا۔

اہم نکات

۱۔ ایسے لوگوں کے معاہدے پر بھروسا نہیں کرنا چاہیے جو طاقت کی قدروں کو مانتے ہیں : وَ اِنۡ یَّظۡہَرُوۡا عَلَیۡکُمۡ ۔۔۔۔


آیت 8