آیت 7
 

کَیۡفَ یَکُوۡنُ لِلۡمُشۡرِکِیۡنَ عَہۡدٌ عِنۡدَ اللّٰہِ وَ عِنۡدَ رَسُوۡلِہٖۤ اِلَّا الَّذِیۡنَ عٰہَدۡتُّمۡ عِنۡدَ الۡمَسۡجِدِ الۡحَرَامِ ۚ فَمَا اسۡتَقَامُوۡا لَکُمۡ فَاسۡتَقِیۡمُوۡا لَہُمۡ ؕ اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الۡمُتَّقِیۡنَ﴿۷﴾

۷۔ اللہ اور اس کے رسول کے نزدیک کوئی عہد مشرکین کے لیے کیسے ہو سکتا ہے بجز ان لوگوں کے جن سے تم نے مسجد الحرام کے پاس معاہدہ کیا ہے؟ پس جب تک وہ تمہارے ساتھ(اس عہد پر) قائم رہیں تو تم بھی ان کے ساتھ قائم رہو،یقینا اللہ اہل تقویٰ کو دوست رکھتا ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ کَیۡفَ یَکُوۡنُ لِلۡمُشۡرِکِیۡنَ عَہۡدٌ: عہد شکن مشرکین کے ساتھ کسی معاہدہ کے برقرار رہنے کی نفی ہے۔ چونکہ مشرکین ان اقدار کے مالک نہیں ہیں جن سے کسی عہد و میثاق پر قائم رہنے کو ضروری اور عہد شکنی کو قبیح تصور کریں۔

۲۔ اِلَّا الَّذِیۡنَ عٰہَدۡتُّمۡ عِنۡدَ الۡمَسۡجِدِ الۡحَرَامِ: عہد توڑنے والوں کے ساتھ ایک بار ان مشرکین کا ذکر فرمایا جو عہد و پیمان پر قائم ہیں جنہوں نے معاہدہ کی پابندی کی تھی۔

۳۔ فَمَا اسۡتَقَامُوۡا لَکُمۡ: ان کے بارے میں حکم ہے جب تک وہ اس عہد پرقائم ہیں تم بھی قائم رہو۔ کبھی بھی مسلمانوں کی طرف سے عہد شکنی نہیں ہونی چاہیے۔ چونکہ عہد و میثاق کی پابندی اسلام کے نزدیک ایک انسانی مسئلہ ہے۔

اہم نکات

۱۔ صلح پسند لوگوں کے ساتھ صلح قائم رکھنا تقویٰ ہے۔


آیت 7