آیات 4 - 5
 

وَ مَا تَاۡتِیۡہِمۡ مِّنۡ اٰیَۃٍ مِّنۡ اٰیٰتِ رَبِّہِمۡ اِلَّا کَانُوۡا عَنۡہَا مُعۡرِضِیۡنَ﴿۴﴾

۴۔ اور ان کے رب کی نشانیوں میں سے جو بھی نشانی ان کے پاس آتی ہے یہ اس سے منہ موڑ لیتے ہیں۔

فَقَدۡ کَذَّبُوۡا بِالۡحَقِّ لَمَّا جَآءَہُمۡ ؕ فَسَوۡفَ یَاۡتِیۡہِمۡ اَنۡۢبٰٓؤُا مَا کَانُوۡا بِہٖ یَسۡتَہۡزِءُوۡنَ﴿۵﴾

۵۔ چنانچہ جب حق ان کے پاس آیا تو انہوں نے اسے بھی جھٹلا دیا، پس جس چیز کا یہ لوگ مذاق اڑاتے ہیں اس کی خبر عنقریب انہیں معلوم ہو جائے گی۔

تفسیر آیات

وَ مَا تَاۡتِیۡہِمۡ مِّنۡ اٰیَۃٍ اللہ کی ربوبیت پر دلالت کرنے والی آیات یکے بعد دیگرے ان کے سامنے آتی رہیں لیکن مشرکین اور مفاد پرستوں کا ہمیشہ یہ وطیرہ رہا ہے کہ وہ الٰہی پیغام کی تکذیب کرتے ہیں اور جب بھی حق کا پیغام ان کے پاس آیا، اس کا مذاق اڑایا۔ جدید جاہلیت کے شکار افراد بھی آیات الٰہی، تعلیمات قرآن اور اسلام کے نظام حیات کا مطالعہ کیے بغیر دین اور دین والوں کا مذاق اڑاتے ہیں۔

اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کو خبردار فرماتا ہے کہ جس حق بات کا یہ لوگ مذاق اڑا رہے ہیں، اس کا انہیں عنقریب علم ہو جائے گا۔ دنیا میں حق کی فتح و نصرت کی خبر سنیں گے اور آخرت میں عذاب الٰہی کے ذریعے اس مذاق کا مزہ چکھنا ہو گا۔

یَاۡتِیۡہِمۡ اَنۡۢبٰٓؤُا یعنی حق کی فتح کی خبر ان تک آنے ہی والی ہے۔ یہ خبر ان کے لیے نہایت گراں گزرے گی کہ کل جس چیز کو وہ اعتنا میں نہیں لاتے تھے بلکہ اس کا تمسخر اڑاتے تھے، آج وہی ان پر غالب آ گئی ہے۔

اہم نکات

۱۔حق کے ساتھ تمسخر سے پیش آنا جاہلیت قدیم و جدید کا وطیرہ ہے۔

۲۔حق اپنی طاقت کے ذریعے بالآخر کامیاب ہو جاتا ہے۔


آیات 4 - 5