آیت 10
 

وَ اصۡبِرۡ عَلٰی مَا یَقُوۡلُوۡنَ وَ اہۡجُرۡہُمۡ ہَجۡرًا جَمِیۡلًا﴿۱۰﴾

۱۰۔ اور جو کچھ یہ لوگ کہ رہے ہیں اس پر صبر کیجیے اور شائستہ انداز میں ان سے دوری اختیار کیجیے۔

تفسیر آیات

۱۔ جب آپ نے کائنات کے مالک اور صاحب اختیار کو اپنا وکیل بنایا اور اپنے امور کا نتیجہ اسی کے حوالہ کر دیا تو آپ ان باتوں پر صبر کریں جو یہ لوگ آپ کے خلاف کرتے ہیں۔ آپ کو مجنون، ساحر، کاہن، داستان گو وغیرہ کہتے ہیں۔ اس طرح آپ کو ہر طرف سے توہین آمیز جملے سننے کو ملتے ہیں۔

۲۔ وَ اہۡجُرۡہُمۡ ہَجۡرًا جَمِیۡلًا: جب آپ مشرکین سے اہانت آمیز جملے سنتے ہیں اور وہ بدتمیزی کرتے ہیں تو آپ کا رد عمل یہ ہو کہ ان بدتمیزیوں کو خوبصورت انداز میں نظرانداز کریں اور پروقار انداز میں ان سے دوری اختیار کریں یعنی جاہلیت سے دور رہیں۔ اخلاق کا جمالیاتی کردار ادا کریں جس کے ساتھ مقابلہ بالمثل نہ ہو یعنی انتقام جوئی نہ ہو، نہ ہی دعوت الی الحق سے دستبرداری ہو۔

اس آیت کا آیت قتال کے ساتھ کوئی تصادم نہیں کہ اس حکم کو آیت قتال سے منسوخ سمجھا جائے، نہ ہی ھجر جمیل کامطلب ان کا مکمل بائیکاٹ کر کے انہیں دعوت توحید دینا بند کر دینا ہے۔


آیت 10