آیت 11
 

وَ ذَرۡنِیۡ وَ الۡمُکَذِّبِیۡنَ اُولِی النَّعۡمَۃِ وَ مَہِّلۡہُمۡ قَلِیۡلًا﴿۱۱﴾

۱۱۔ ان جھٹلانے والوں اور نعمتوں پر ناز کرنے والوں کو مجھ پر چھوڑ دیجئے اور انہیں تھوڑی مہلت دے دیجئے۔

تفسیر آیات

۱۔ ان مکذبین کو مجھ پر چھوڑ دیجیے جو نعمتوں پر نازاں ہیں۔ قریش کے رئیس لوگوں کی طرف اشارہ ہے جو اپنی دولت و بالا دستی کے بل بوتے پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی مخالفت اور اہانت کر رہے ہیں۔ ان سے یہ نعمت چھن جائے گی۔ صرف چند دن کی بات ہے۔

۲۔ وَ مَہِّلۡہُمۡ قَلِیۡلًا: ان تکذیبی عناصر کو تھوڑی دیر کے لیے مہلت دے دیں۔

اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے لیے خوش خبری اور مشرکین کے انجام بد کی پیشگوئی ہے اور ساتھ یہ حکم مل رہا ہے کہ انہیں تھوڑی مہلت دیجیے۔ یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو حکم مل رہا ہے کہ آپ مہلت دیں۔ یہ نہیں فرمایا کہ اللہ مہلت دے گا۔ اس میں ایک تقویت اور تسلی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم غالب آنے والے ہیں۔ مہلت دینا آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ہاتھ میں ہے۔ رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی طرف سے مہلت دینے کا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ ان پر عذاب نازل ہونے تک صبر کریں۔


آیت 11