آیات 95 - 96
 

اِنَّ ہٰذَا لَہُوَ حَقُّ الۡیَقِیۡنِ ﴿ۚ۹۵﴾

۹۵۔ یہ سب سراسر حق پر مبنی قطعی ہے۔

فَسَبِّحۡ بِاسۡمِ رَبِّکَ الۡعَظِیۡمِ﴿٪۹۶﴾

۹۶۔ پس (اے نبی) اپنے عظیم رب کے نام کی تسبیح کیجیے۔

تفسیر آیات

۱۔ اِنَّ ہٰذَا: یہ سب جو قرآن میں بیان کیا گیا یا اس سورۃ المبارکہ میں بیان ہوا ہے یا تین گروہوں کے بارے میں جو کچھ بیان ہوا ہے، وہ حق الیقین ہے۔

۲۔ الۡیَقِیۡنِ: واضح رہے حق، امر واقع کو کہتے ہیں اور یقین اس عقیدے کو کہتے ہیں جس میں کسی قسم کے شک و شبہ کی گنجائش نہ ہو۔ لہٰذا وہ دونوں کبھی جدا ہو جاتے ہیں۔ ایک بات حق اور امر واقع ہے لیکن اس پر یقین حاصل نہیں ہے بلکہ لوگوں کو اس میں شک ہوتا ہے اور کبھی لوگ اس واقع کے خلاف عقیدہ رکھتے ہیں۔ آیت میں فرمایا: جو کچھ بیان کیا گیا ہے وہ ایسا حق ہے جو یقین کے ساتھ ہے۔ یعنی ایسا حق، واقع اور حقیقت ہے جس پر یقین ہے۔ دوسرے لفظوں میں یہ وہ باتیں ہیں جن پر یقین اور حق دونوں کا اتفاق ہے۔

۳۔ فَسَبِّحۡ: فاء نتیجہ بیان کرنے کے لیے ہے۔ پس جب ایسا ہے تو اپنے عظیم رب کے اسم کے ساتھ تسبیح کرو۔ اس آیت کی تشریح اسی سورہ کی آیت ۷۴ میں ہو چکی ہے۔


آیات 95 - 96