آیات 92 - 94
 

وَ اَمَّاۤ اِنۡ کَانَ مِنَ الۡمُکَذِّبِیۡنَ الضَّآلِّیۡنَ ﴿ۙ۹۲﴾

۹۲۔ اور اگر وہ (مرنے والا) تکذیب کرنے والے گمراہوں میں سے ہے،

فَنُزُلٌ مِّنۡ حَمِیۡمٍ ﴿ۙ۹۳﴾

۹۳۔ تو (اس کے لیے) کھولتے پانی کی ضیافت ہے۔

وَّ تَصۡلِیَۃُ جَحِیۡمٍ﴿۹۴﴾

۹۴۔ اور بھڑکتی آگ میں تپایا جانا ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ اگر مرنے والا تکذیبی عناصر اور گمراہ لوگوں میں سے ہے تو مرتے ہوئے ہی اس کا نزع روح کھولتا پانی حلق میں اترنے کی طرح ہو گا یا کھولتے ہوئے پانی کی طرح کا عذاب دیاجائے گا۔

۲۔ وَّ تَصۡلِیَۃُ جَحِیۡمٍ: اور آخرت میں جہنم میں تپا دیا جائے گا۔

تَصۡلِیَۃُ: صلی سے ہے۔ تپانا، جلانا۔ کہتے ہیں: اصلاہ و صلاہ الفاہ للاھراق۔ اکثر مترجمین و مفسرین نے مادہ ص ل ی کا و ص ل سے معنی کیا ہے۔ مثلاً سیصلون کو سیصلون وصل سے معنی کیا ہے۔ نصیہم نارا، نوصلہم نارا سے معنی کیا ہے۔ نصلیہ جہنم کا نوصلہ جہنم سے معنی کیا ہے جو اشتباہ ہے۔


آیات 92 - 94