آیت 36
 

فَلِلّٰہِ الۡحَمۡدُ رَبِّ السَّمٰوٰتِ وَ رَبِّ الۡاَرۡضِ رَبِّ الۡعٰلَمِیۡنَ﴿۳۶﴾

۳۶۔ پس ثنائے کامل اس اللہ کے لیے ہے جو آسمانوں کا رب اور زمین کا رب ہے، عالمین کا رب ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ فَلِلّٰہِ الۡحَمۡدُ: پس تمام تعریفیں اور ثنائے کامل اللہ تعالیٰ کے لیے مختص ہے۔ اس سورہ مبارکہ میں مذکور تمام حقائق کنتیجہ یہ سامنے آتا ہے کہ تمام تعریفیں اور ثنائے کامل صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں چونکہ اس سورہ مبارکہ میں بیان شدہ تمام حقائق اس بات پر مبنی ہیں کہ اس کائنات کا خالق، رَبْ ، مالک اور اس کا مدبر صرف اور صرف اللہ تعالیٰ ہے۔ پس اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ ساری حمد اللہ کے ساتھ مختص ہے۔ کسی غیر اللہ کو اس بنا پر حمد کا لائق نہیں ٹھہرایا جا سکتا کہ وہ خالق، رَبْ اور مدبر ہے۔

۲۔ رَبِّ السَّمٰوٰتِ وَ رَبِّ الۡاَرۡضِ: زمین کا رَبْ وہی ہے جو آسمانوں کا رَبْ ہے۔ نہ آسمانوں میں اللہ کے علاوہ کوئی رَبْ ہے نہ زمین میں۔ لہٰذا حمد صرف اس کے لیے مختص ہے جو آسمانوں اور زمین کا ربْ ہے۔

۳۔ رَبِّ الۡعٰلَمِیۡنَ: یہ جملہ بدل ہے رَبِّ السَّمٰوٰتِ وَ رَبِّ الۡاَرۡضِ کا۔ یعنی عالمین کی دوسری تعبیر ہے۔ اگر عالمین کو آسمانوں اور زمین سے وسیع تر سمجھا جائے تو دوسری تعبیر (بدل) نہ ہو گی بلکہ وسیع تر تعبیر ہو گی۔ چونکہ عالمین میں وَ مَا بَیۡنَہُمَا وغیرہ بھی ہے۔


آیت 36