آیت 35
 

ذٰلِکُمۡ بِاَنَّکُمُ اتَّخَذۡتُمۡ اٰیٰتِ اللّٰہِ ہُزُوًا وَّ غَرَّتۡکُمُ الۡحَیٰوۃُ الدُّنۡیَا ۚ فَالۡیَوۡمَ لَا یُخۡرَجُوۡنَ مِنۡہَا وَ لَا ہُمۡ یُسۡتَعۡتَبُوۡنَ﴿۳۵﴾

۳۵۔ یہ (سزا) اس لیے ہے کہ تم نے اللہ کی آیات کو مذاق بنایا تھا اور دنیاوی زندگی نے تمہیں دھوکے میں ڈال رکھا تھا، پس آج کے دن نہ تو یہ اس (جہنم) سے نکالے جائیں گے اور نہ ان کی معذرت قبول کی جائے گی۔

تفسیر آیات

۱۔ ذٰلِکُمۡ بِاَنَّکُمُ اتَّخَذۡتُمۡ اٰیٰتِ اللّٰہِ: جہنم ان کا ٹھکانا بننے کی وجہ ان کے جرم کی نوعیت ہے۔ جرم یہ تھا کہ وہ آیات الٰہی کے نہ صرف منکر تھے بلکہ ان کا مذاق اڑاتے تھے۔ مذاق اڑانے کا مطلب یہ ہے کہ وہ آیات الٰہی کو ناقابل اعتنا سمجھ کر ان کی تحقیر کرتے تھے۔

۲۔ وَّ غَرَّتۡکُمُ الۡحَیٰوۃُ الدُّنۡیَا: آیات الٰہی کی تحقیر اور ان کا مذاق اڑانے کی وجہ یہ تھی کہ دنیا کی رعنائیوں نے انہیں اس دھوکے میں ڈال دیا تھا کہ جو کچھ ہے، یہی دنیوی زندگی ہے۔

۳۔ فَالۡیَوۡمَ لَا یُخۡرَجُوۡنَ مِنۡہَا: آج یعنی قیامت کے دن وہ جہنم سے نہیں نکل سکیں گے اور الی الابد جہنم میں رہیں گے۔ ہم نے اس سے پہلے کئی بار اس کا جواب دیا ہے کہ مشرک جہنم میں ہمیشہ کیوں رہیں گے۔

۴۔ وَ لَا ہُمۡ یُسۡتَعۡتَبُوۡنَ: ان کا کوئی عذر بھی قبول نہیں کیا جائے گا چونکہ فی الواقع ان کے پاس کوئی ایسا عذر ہو گا نہیں جس کے تحت وہ شرک کرنے اور آیات الٰہی کا مذاق اڑانے پر مجبور ہو گئے ہوں یا ان پر حجت پوری نہ ہوئی ہو۔


آیت 35