آیات 42 - 44
 

وَ اِذۡ قَالَتِ الۡمَلٰٓئِکَۃُ یٰمَرۡیَمُ اِنَّ اللّٰہَ اصۡطَفٰکِ وَ طَہَّرَکِ وَ اصۡطَفٰکِ عَلٰی نِسَآءِ الۡعٰلَمِیۡنَ﴿۴۲﴾

۴۲۔اور (وہ وقت یاد کرو) جب فرشتوں نے کہا: اے مریم!بیشک اللہ نے تمہیں برگزیدہ کیا ہے اور تمہیں پاکیزہ بنایا ہے اور تمہیں دنیا کی تمام عورتوں پر برگزیدہ کیا ہے۔

یٰمَرۡیَمُ اقۡنُتِیۡ لِرَبِّکِ وَ اسۡجُدِیۡ وَ ارۡکَعِیۡ مَعَ الرّٰکِعِیۡنَ﴿۴۳﴾

۴۳۔ اے مریم! اپنے رب کی اطاعت کرو اور سجدہ کرتی رہو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرتی رہو۔

ذٰلِکَ مِنۡ اَنۡۢبَآءِ الۡغَیۡبِ نُوۡحِیۡہِ اِلَیۡکَ ؕ وَ مَا کُنۡتَ لَدَیۡہِمۡ اِذۡ یُلۡقُوۡنَ اَقۡلَامَہُمۡ اَیُّہُمۡ یَکۡفُلُ مَرۡیَمَ ۪ وَ مَا کُنۡتَ لَدَیۡہِمۡ اِذۡ یَخۡتَصِمُوۡنَ﴿۴۴﴾

۴۴۔ یہ غیب کی خبریں ہم آپ کو وحی کے ذریعہ بتا رہے ہیں اور آپ تو ان کے پاس موجود نہ تھے جب وہ اپنے قلم پھینک رہے تھے کہ ان میں سے کون مریم کی سرپرستی کرے اور نہ ہی آپ ان کے پاس (اس وقت) موجود تھے جب وہ جھگڑ رہے تھے۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ اِذۡ قَالَتِ الۡمَلٰٓئِکَۃُ: اس آیت سے واضح ہو جاتا ہے کہ غیر انبیاء پر بھی فرشتے نازل ہوتے ہیں، البتہ تبلیغ احکام سے متعلق وحی، انبیاء کے ساتھ مخصوص ہے۔ فرشتوں سے ہمکلام ہونے والی ہستیاں درج ذیل ہیں۔

الف۔ نبی:نبی پر وحی نازل ہوتی ہے۔ جو تبلیغ احکام سے مربوط ہوتی ہے، لیکن تبلیغ کا حکم نافذ نہیں ہوتا۔

ب۔رسول: رسول پر بھی تبلیغ احکام سے مربوط وحی نازل ہوتی ہے۔ ساتھ تبلیغ کا حکم بھی نافذ ہوتا ہے۔

ج۔ محدث: جس سے گفتگو کی جائے۔ یعنی اولیاء اللہ۔ ان سے بھی فرشتے ہمکلام ہوتے ہیں، لیکن تبلیغ احکام کے لیے نہیں۔ جیسے مادر موسیٰ (ع) کو حکم ہوا کہ موسیٰ (ع) کو دریا میں ڈال دو وغیرہ۔ اس جگہ حضرت مریم (س) سے ہمکلام ہونے کے لیے فرشتے نازل ہوئے۔

مولانا اشرف علی تھانوی لکھتے ہیں:

دوسری بات قابل تحقیق یہ ہے کہ فرشتوں کا کلام کرناخواص نبوت سے نہیں۔ جیساکہ صحیح مسلم میں حضرت عمران بن حصین کو فرشتوں کا سلام کرنا مروی ہے۔(بیان القران ۱: ۱۹۴)

شیعہ احادیث میں حضرت علی علیہ السلام کے بارے میں وارد ہے کہ آپ علیہ السلام محدث ہیں۔ (المیزان ۳:۲۵۴)

۲۔ اِنَّ اللّٰہَ اصۡطَفٰکِ: پہلی بار حضرت مریم (س) کو اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل و کرم سے نوازتے ہوئے برگزیدہ فرمایا۔ دوسری بار تطہیر کے بعد برگزیدہ فرمایا۔ اس بار عملی استحقاق اور کردار کی بلندی کی وجہ سے تمام دنیا کی عورتوں پر برگزیدہ فرمایا۔

۳۔ عَلٰی نِسَآءِ الۡعٰلَمِیۡنَ: یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا حضرت مریم (س) کو اللہ نے اپنے دور کی عورتوں پر برگزیدہ فرمایا ہے یا اولین و آخرین کی عورتوں پر؟ یہاں بعض مفسرین فرماتے ہیں کہ عالمین کا اطلاق تمام زمانوں پر ہوتا ہے۔ لیکن حق یہ ہے کہ یہاں عالمین سے مراد حضرت مریم (س)کے زمانے کے تمام عالمین ہیں۔ دوسرے زمانے کے عالمین اس میں شامل نہیں ہیں۔ چنانچہ عمران بن حصین اور ابن عباس کی روایت ہے کہ رسول اللہ (ص) نے حضرت فاطمہ (س) سے فرمایا:

اَمَا تَرْضِیْنَ اَنْ تَکُوْنِیْ سَیِّدَۃَ نِسَآئِ الْعَالَمِیْنَ۔ قَالَتْ: فَاَیْنَ مَرْیَمُ بِنْتِ عِمْرَان؟ قَالَ لَھاَ: اَیْ بُنَیَّ تِلْکَ سَیِّدَۃُ نِسَآئِ عَالَمِھَا وَ اَنْتِ سَیِّدَۃُ نِسَآئِ الْعَالَمِیْنَ ۔ (بشارۃ المصطفیٰ ص ۶۹۔۱۷۷۔ الجمع بین صحاح الستۃ جلد دوم باب مناقب فاطمہ)

کیا آپ اس بات پر راضی نہیں ہیں کہ آپ عالمین کی عورتوں کی سردار ہیں؟ عرض کیا: مریم بنت عمران پھر کہاں؟ فرمایا: بیٹی! وہ اپنے عالم کی عورتوں کی سردار ہیں اور آپ تمام عالمین کی عورتوں کی سردار ہیں۔

۴۔ یٰمَرۡیَمُ اقۡنُتِیۡ: اللہ کی طرف سے برگزیدگی اور تطہیر کی نوید دینے کے بعد فرمایا: عالمین کی عورتوں کی سردار ہونے کا لازمہ یہ ہے کہ اپنے رب کی اطاعت اور عبادت کرو۔ یعنی اللہ کے اس فضل و کرم پر اس کی اطاعت و عبادت کرو۔

۵۔ وَ ارۡکَعِیۡ مَعَ الرّٰکِعِیۡنَ: اس سے باجماعت نماز پڑھنے کا حکم ثابت نہیں ہوتا، بلکہ ممکن ہے مقصود یہ ہو کہ رکوع کرنے والوں کی طرح رکوع کیا کرو۔ یعنی مَعَ سے مراد معیت در سیرت ہے۔

۶۔ ذٰلِکَ مِنۡ اَنۡۢبَآءِ الۡغَیۡبِ: مریم کی تطہیر اور برگزیدگی و دیگر خصوصیات کا ذکر صرف وحی کے ذریعے غیبی خبریں ہیں۔ اس کے دیگر مصادر نہیں ہیں۔ چنانچہ عہد قدیم و جدید میں حضرت زکریا علیہ السلام کے واقعات کا ذکر نہیں ہے۔

۷۔ اِذۡ یُلۡقُوۡنَ اَقۡلَامَہُمۡ: حضرت مریم (س) کی ولادت کے بعد ان کی مادر گرامی نے ان کو کنیسا میں پیش کیا کہ میں نے اس بچی کی خانہ خدا کی خدمت کے لیے نذر مانی ہے۔ چنانچہ کنیسا کے راہبوں میں مریم کی سرپرستی کے لیے ایک دوسرے سے نزاع ہوا۔ بات قرعہ اندازی تک پہنچی اور قرعہ میں زکریا علیہ السلام کا نام نکل آیا۔ امام صادق علیہ السلام سے مروی آیا ہے:

أَیُّ قَضِیَّۃٍ اَعْدَلُ مِنَ الْقُرْعَۃِ ۔ (وسائل الشیعۃ ۲۷: ۲۱۱۔ باب االحکم۔۔۔۔)

قرعہ سے زیادہ انصاف پر مبنی فیصلہ نہیں ہے۔

اہم نکات

۱۔ غیر انبیاء پر بھی فرشتے نازل ہوتے ہیں۔

۲۔ اللہ نے دو بار حضرت مریم (س) کو برگزیدہ کیا۔

۳۔ پاکیزگی کے بغیر قرب خداوندی کا حصول ممکن نہیں۔


آیات 42 - 44