آیات 40 - 41
 

قَالَ رَبِّ اَنّٰی یَکُوۡنُ لِیۡ غُلٰمٌ وَّ قَدۡ بَلَغَنِیَ الۡکِبَرُ وَ امۡرَاَتِیۡ عَاقِرٌ ؕ قَالَ کَذٰلِکَ اللّٰہُ یَفۡعَلُ مَا یَشَآءُ﴿۴۰﴾

۴۰۔ زکریا بولے: میرے رب! میرے ہاں لڑکا کہاں سے پیدا ہو گا جبکہ میں تو سن رسیدہ ہو چکا ہوں اور میری عورت بانجھ ہے، اللہ نے فرمایا :ایسا ہی ہو گا اللہ جو چاہتا ہے کرتا ہے ۔

قَالَ رَبِّ اجۡعَلۡ لِّیۡۤ اٰیَۃً ؕ قَالَ اٰیَتُکَ اَلَّا تُکَلِّمَ النَّاسَ ثَلٰثَۃَ اَیَّامٍ اِلَّا رَمۡزًا ؕ وَ اذۡکُرۡ رَّبَّکَ کَثِیۡرًا وَّ سَبِّحۡ بِالۡعَشِیِّ وَ الۡاِبۡکَارِ﴿٪۴۱﴾

۴۱۔ عرض کیا : میرے رب! میرے لیے کوئی نشانی مقرر فرما، اللہ نے فرمایا: تمہاری نشانی یہ ہو گی کہ تم تین دن تک لوگوں سے اشارے کے علاوہ بات نہ کرو گے اور اپنے رب کو خوب یاد کرو اور صبح و شام اس کی تسبیح کرتے رہو۔

تشریح کلمات

عَاقِرٌ:

( ع ق ر ) بانجھ۔

رَمۡزًا:

( ر م ز ) ہونٹوں سے اشارہ کرنا۔ آنکھوں اور ہاتھوں کے اشاروں کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے۔

بِالۡعَشِیِّ:

( ع ش و ) دن کا آخری حصہ۔ عشوۃ سے ماخوذ ہے جو تاریکی کے معنی میں ہے۔

الۡاِبۡکَارِ:

( ب ک ر ) دن کی ابتدا۔ سویرے۔

تفسیر آیات

۱۔ قَالَ رَبِّ اَنّٰی یَکُوۡنُ: اگرچہ حضرت زکریا (ع) نے خود اللہ سے اولاد کی خواہش کی تھی، تاہم یہ خواہش پوری ہونے پر تعجب کرنا، اس کیفیت کی وجہ سے ہے، جو قبول دعا کی خوش خبری سن کر طاری ہوئی۔ گویا حضرت زکریا (ع) فرما رہے ہیں: پروردگارا! اولاد کی خواہش توپوری ہو رہی ہے ،لیکن وہ انجام کس طرح پائے گی؟ کیونکہ طبعی طور پر اس کے لیے دو رکاوٹیں موجود ہیں: بڑھاپا اور بیوی کا بانجھ پن۔ جواب میں اللہ تعالیٰ اپنی قدرت مطلقہ کا ذکر فرماتا ہے کہ اس کی مشیت کے آگے کوئی چیز رکاوٹ نہیں بن سکتی: کَذٰلِکَ اللّٰہُ یَفۡعَلُ مَا یَشَآءُ ۔

۲۔ قَالَ رَبِّ اجۡعَلۡ لِّیۡۤ اٰیَۃً ۔ نشانی کا تعین: اولاد عطا ہونے کے بارے میں جو نشانی طلب کی گئی، ممکن ہے کہ وہ کیفیت کے بارے میں ہو۔ اس مقصد کے لیے تین دن تک لوگوں سے بات نہ کرنے اور اولاد عطا ہونے کے درمیان کیا ربط ہو سکتا ہے؟ نیز لوگوں سے بات نہ کرنا، کس مطلب کی طرف اشارہ ہے؟ آیت سے اس بارے میں کچھ ثابت نہیں ہوتا۔

۳۔ وَ اذۡکُرۡ رَّبَّکَ : روایت میں آیاہے کہ حضرت زکریا (ع) تین دن تک لوگوں سے بات کر ہی نہ سکے، لیکن جب تسبیح و ذکر خدا کرنے پر آتے تو زبان کھل جاتی تھی۔ یہ علامت تھی کہ حضرت یحییٰ (ع) کا حمل قرار پا گیا ہے۔


آیات 40 - 41