آیت 8
 

عَسٰی رَبُّکُمۡ اَنۡ یَّرۡحَمَکُمۡ ۚ وَ اِنۡ عُدۡتُّمۡ عُدۡنَا ۘ وَ جَعَلۡنَا جَہَنَّمَ لِلۡکٰفِرِیۡنَ حَصِیۡرًا﴿۸﴾

۸۔ امید ہے کہ تمہارا رب تم پر رحم کرے گا اور اگر تم نے (شرارت) دہرائی تو ہم بھی (اسی روش کو) دہرائیں گے اور ہم نے جہنم کو کافروں کے لیے قید خانہ بنا رکھا ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ عَسٰی رَبُّکُمۡ اَنۡ یَّرۡحَمَکُمۡ: اللہ کی رحمت میں دریغ نہیں ہے، صرف اس رحمت کے لیے اہل ہونا شرط ہے۔ اگر بنی اسرائیل توبہ و انابت کے ساتھ اپنے آپ کو رحمت خدا کا اہل بنا دے تو اللہ ان پر رحم کرے گا۔ وہ اَرْحَـمُ الرّٰحِمِيْنَ ہے۔

۲۔ وَ اِنۡ عُدۡتُّمۡ عُدۡنَا: لیکن جہاں اللہ اَرۡحَمُ الرّٰحِمِیۡنَ ہے، وہ شدید الانتقام بھی ہے کہ اگر تم نے پھر وہی سرکشی، نافرمانی اور ظلم و بربریت کی روش اختیار کی تو ہم بھی وہی سلوک اختیار کریں گے کہ تمہیں پھر قتل و اسیری، ذلت و خواری سے دوچار کریں گے۔

ہمارے معاصر یہود نے انسان سوز جرائم کے ارتکاب کی وہی پرانی روش اختیار کی ہے۔ وَ اِنۡ عُدۡتُّمۡ کا مرحلہ آگیا ہے۔ عنقریب وعدہ الٰہی پورا ہونے یعنی عُدۡنَا کا مرحلہ آنے والا ہے۔

اہم نکات

۱۔ کسی قوم یا فرد کا عمل ہی اس کی سرنوشت کا تعین ہے: وَ اِنۡ عُدۡتُّمۡ عُدۡنَا ۔۔۔۔


آیت 8