آیات 9 - 10
 

اِنَّ ہٰذَا الۡقُرۡاٰنَ یَہۡدِیۡ لِلَّتِیۡ ہِیَ اَقۡوَمُ وَ یُبَشِّرُ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ الَّذِیۡنَ یَعۡمَلُوۡنَ الصّٰلِحٰتِ اَنَّ لَہُمۡ اَجۡرًا کَبِیۡرًا ۙ﴿۹﴾

۹۔ یہ قرآن یقینا اس راہ کی ہدایت کرتا ہے جو بالکل سیدھی ہے اور ان مومنین کو جو نیک اعمال بجا لاتے ہیں یہ بشارت دیتا ہے کہ ان کے لیے بڑا اجر ہے۔

وَّ اَنَّ الَّذِیۡنَ لَا یُؤۡمِنُوۡنَ بِالۡاٰخِرَۃِ اَعۡتَدۡنَا لَہُمۡ عَذَابًا اَلِیۡمًا﴿٪۱۰﴾

۱۰۔ اور یہ کہ جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں لاتے ان کے لیے ہم نے ایک دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے۔

تفسیر آیات

جس طرح حضرت موسیٰ علیہ السلام کو کتاب عنایت فرمائی اور اسے بنی اسرائیل کے لیے ہدایت کا ذریعہ بنایا:

وَ اٰتَیۡنَا مُوۡسَی الۡکِتٰبَ وَ جَعَلۡنٰہُ ہُدًی لِّبَـنِیۡۤ اِسۡرَآءِیۡلَ اَلَّا تَتَّخِذُوۡا ۔۔۔۔ (۱۷ اسراء: ۲)

اور ہم نے موسیٰ کو کتاب دی اور اس (کتاب) کو بنی اسرائیل کے لیے ہدایت قرار دیا۔۔۔۔

اسی طرح یہ قرآن بھی ذریعہ ہدایت ہے اور اس ہدایت سے فائدہ اٹھانے والوں کو یہ قرآن بشارت دیتا ہے۔ کامیابی کی بشارت، اجر عظیم کی بشارت۔

۱۔ اِنَّ ہٰذَا الۡقُرۡاٰنَ یَہۡدِیۡ: یہ قرآن انسانیت کی ایک ایسی طریقت اور شریعت کی طرف راہنمائی کرتا ہے جو اقوم الطرق ہے۔ تمام نظامہائے حیات و دستور ہائے زندگی میں جامع ترین اور مستحکم ترین نظام کی طرف ہدایت فرماتا ہے۔ قرآن، امت قرآن کو جس منزل کی طرف لے جانا چاہتا ہے وہ اَقۡوَمُ ہے۔ نہایت مضبوط بنیادوں پر استوار ہے یہ نظام حیات:

اَقۡوَمُ یعنی ایسا جامع نظام حیات ہے جس میں زندگی کا کوئی گوشہ نظر انداز نہیں کیا گیا۔

اَقۡوَمُ یعنی ایسا معتدل نظام زندگی ہے جو انسانی فطری تقاضوں کے ساتھ ہم آہنگ ہے۔

اَقۡوَمُ یعنی ایسا نظام حیات جو عدل و انصاف کے تمام تقاضے پورا کرتا ہے۔

اَقۡوَمُ یعنی ہر عصر کے لیے قابل عمل نظام حیات ہے۔

اَقۡوَمُ یعنی دنیا و آخرت دونوں کے تقاضے پورا کرتا ہے۔

اَقۡوَمُ یعنی اس پر عمل کرنا آسان اور انسانی طاقت کی حدود میں ہے۔

اَقۡوَمُ یعنی اس نظام زندگی کی شقوں میں کوئی ابہام نہیں ہے۔

اَقۡوَمُ یعنی اس نظام زندگی میں کوئی روحانی اور مادی پہلو تشنہ نہیں ہے۔

۲۔ وَ یُبَشِّرُ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ: ایک جامع نظام حیات فراہم ہونے کے بعد اس پر ایمان لانے کی نوبت آتی ہے۔ ایمان کے بعد دستور حیات پر عمل کی نوبت آتی ہے اور پھر عمل کرنے میں کامیاب ہونے والوں کے لیے بشارت ملنا ایک قدرتی بات ہے۔

اہم نکات

۱۔ قرآنی بشارت، اس کے نظام اقوم پر عمل کرنے والوں کے لیے ہے۔


آیات 9 - 10