آیت 52
 

ہٰذَا بَلٰغٌ لِّلنَّاسِ وَ لِیُنۡذَرُوۡا بِہٖ وَ لِیَعۡلَمُوۡۤا اَنَّمَا ہُوَ اِلٰہٌ وَّاحِدٌ وَّ لِیَذَّکَّرَ اُولُوا الۡاَلۡبَابِ﴿٪۵۲﴾

۵۲۔ یہ (قرآن) لوگوں کے لیے ایک پیغام ہے تاکہ اس کے ذریعے لوگوں کی تنبیہ کی جائے اور وہ جان لیں کہ معبود تو بس وہ ایک ہی ہے نیز عقل والے نصیحت حاصل کریں۔

تفسیر آیات

یہ قرآن پوری انسانیت ’’لِّلنَّاسِ‘‘ کے لیے ایک پیغام ہے۔ اس پیغام کی روح تین چیزوں پر مشتمل ہے:

۱۔ لوگوں کی تنبیہ ہو جائے۔ خطرات میں گھرے ہوئے انسان کے لیے سب سے زیادہ ضرورت تنبیہ و ہدایت کی ہوتی ہے۔ مہربان ماں ، باپ سب سے پہلے اپنے ناداں بچے کو خطرات سے بچانے کے لیے تنبیہ کرتے ہیں۔

۲۔ توحید: خدائے واحد کی پرستش، ایک ہی خدا کی حاکمیت کو قبول اور ایک ہی قانون دہندہ کو تسلیم کرنا صرف ایک عقیدہ نہیں ہے بلکہ ایک نظام زندگی ہے جس کے تحت موحد انسان، انسان کی بندگی سے آزاد ہو کر انسانی قدروں سے مالا مال ہو جاتا ہے۔

۳۔ اسلامی تعلیمات کی حقانیت پر ایک بین دلیل یہ ہے کہ یہ تعلیمات ہمیشہ عقل و خرد کو دعوت فکر دیتی ہیں اور عقول سلیمہ کو سوچنے اور حقائق کا کھوج لگانے کی دعوت دیتی ہیں۔

اہم نکات

۱۔ توحید پیام قرآن کی روح ہے: اَنَّمَا ہُوَ اِلٰہٌ وَّاحِدٌ ۔۔۔۔

۲۔ عقل سلیم ہی قرآن سے استفادہ کر سکتی ہے: وَّ لِیَذَّکَّرَ اُولُوا الۡاَلۡبَابِ ۔


آیت 52