توحید کے تین گواہ


شَہِدَ اللّٰہُ اَنَّہٗ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ ۙ وَ الۡمَلٰٓئِکَۃُ وَ اُولُوا الۡعِلۡمِ قَآئِمًۢا بِالۡقِسۡطِ ؕ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ الۡعَزِیۡزُ الۡحَکِیۡمُ ﴿ؕ۱۸﴾

۱۸۔اللہ نے خود شہادت دی ہے کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں اور فرشتوں اور اہل علم نے بھی یہی شہادت دی،وہ عدل قائم کرنے والا ہے، اس کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ بڑا غالب آنے والا، حکمت والا ہے۔

18۔ یہاں توحید و عدل پر تین شہادتوں کا ذکر ہے۔ اوّل خود اللہ شہادت دیتا ہے کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں اور وہ عدل قائم کرنے والا ہے۔ چنانچہ اس کی کتابِ آفاق و انفس کا ہر صفحہ اور ہر سطر اس کی وحدانیت اور اس کے عدل و انصاف پر دلالت کرتی ہے اور ذرے سے لے کر کہکشاؤں تک نظام کی وحدت، خالق کی وحدت کی دلیل ہے۔ یا من دل علی ذاتہ بذاتہ آفتاب آمد دلیلِ آفتاب ۔ دوم فرشتوں کی شہادت۔ چونکہ فرشتے نظام کائنات کے کارندے ہیں اس لیے اللہ کی وحدانیت اور اس کے عدل و انصاف کا علم رکھتے ہیں اور شہادت کا حق صرف انہیں حاصل ہوتا ہے جو علم رکھتے ہوں۔ سوم صاحبان علم جو صحیفۂ آفاق و انفس کا بغور مطالعہ کرتے ہیں اور کہ اٹھتے ہیں: رَبَّنَا مَا خَلَقۡتَ ہٰذَا بَاطِلًا ۔(آل عمران ۱۹۱)