فتح مکہ کی پیش گوئی


وَّ اَبۡصِرۡہُمۡ فَسَوۡفَ یُبۡصِرُوۡنَ﴿۱۷۵﴾

۱۷۵۔ اور انہیں دیکھتے رہیں کہ عنقریب یہ خود بھی دیکھ لیں گے۔

175۔ اور چشم عالم نے دیکھ لیا کہ اس آیت کے نزول کے چند سال بعد رسول اسلام ﷺ فاتح بن کر مکے میں داخل ہو گئے اور یہ لوگ یا تو نابود ہو گئے یا اگر موجود تھے تو طلقاء (آزاد شدہ ) کے طور پر زندہ رہے اور انہیں کچھ بیت المال سے مل بھی جاتا تھا تو مؤلفۃ القلوب کی مد سے۔ یوں وہ اسلام کی طرف سے خیرات کھاتے رہے۔

جُنۡدٌ مَّا ہُنَالِکَ مَہۡزُوۡمٌ مِّنَ الۡاَحۡزَابِ﴿۱۱﴾

۱۱۔ یہ لشکروں میں سے ایک چھوٹا لشکر ہے جو اسی جگہ شکست کھانے والا ہے۔

11۔ آسمانی راستوں پر اس وقت یہ کیا چڑھیں گے ؟ یہ لوگ تو ایک دن اسی جگہ یعنی مکے میں شکست کھانے والا چھوٹا سا لشکر ثابت ہوں گے۔ واضح رہے کہ قرآن اس وقت مشرکین مکہ کو جند مھزوم شکست خوردہ لشکر کہ رہا ہے، جبکہ مسلمان نہایت اقلیت میں تھے اور دشمن اکثریت میں اور طاقتور تھا۔