جنگ بدر


قُلۡ لِّلَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا سَتُغۡلَبُوۡنَ وَ تُحۡشَرُوۡنَ اِلٰی جَہَنَّمَ ؕ وَ بِئۡسَ الۡمِہَادُ﴿۱۲﴾

۱۲۔(اے رسول) جنہوں نے انکار کیا ہے ان سے کہدیجئے: تم عنقریب مغلوب ہو جاؤ گے اور جہنم کی طرف اکھٹے کیے جاؤ گے اور وہ بدترین ٹھکانا ہے۔

12۔ یہ آیت جنگ بدر میں قریش کی شکست فاش کے بعد نازل ہوئی،جب حضور ﷺ نے یہودیوں کو بازار قینقاع میں جمع کیا اور انہیں اسلام کی دعوت دی نیز انہیں تنبیہ کی کہ کہیں ان کا حشر بھی وہی نہ ہو جائے جو قریش کا ہوا۔ یہودیوں نے کہا: ہم قریش کی طرح فنون حرب سے نابلد نہیں ہیں۔ ہمارے ساتھ آپ ﷺ کی جنگ ہوئی تو آپ ہماری طاقت دیکھ لیں گے۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔ اس آیت میں ایک صریح پیشگوئی ہے کہ آئندہ بھی جنگیں ہوں گی اور ان جنگوں میں کفار مغلوب ہو جائیں گے اور فتح و نصرت مسلمانوں کی ہو گی۔

قَدۡ کَانَ لَکُمۡ اٰیَۃٌ فِیۡ فِئَتَیۡنِ الۡتَقَتَا ؕ فِئَۃٌ تُقَاتِلُ فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ وَ اُخۡرٰی کَافِرَۃٌ یَّرَوۡنَہُمۡ مِّثۡلَیۡہِمۡ رَاۡیَ الۡعَیۡنِ ؕ وَ اللّٰہُ یُؤَیِّدُ بِنَصۡرِہٖ مَنۡ یَّشَآءُ ؕ اِنَّ فِیۡ ذٰلِکَ لَعِبۡرَۃً لِّاُولِی الۡاَبۡصَارِ﴿۱۳﴾

۱۳۔ تمہارے لیے ان دو گروہوں میں جو (جنگ بدر کے دن) باہم مقابل ہوئے ایک نشانی تھی، ایک گروہ اللہ کی راہ میں لڑ رہا تھا اور دوسرا کافر تھا وہ (کفار) ان (مسلمانوں) کو اپنی آنکھوں سے اپنے سے دگنا مشاہدہ کر رہے تھے اور خدا جسے چاہتا ہے اپنی نصرت سے اس کی تائید کرتا ہے، صاحبان بصیرت کے لیے اس واقعے میں یقینا بڑی عبرت ہے۔

13۔ سنہ 2 ہجری میں واقع ہونے والی جنگ بدر کی طرف اشارہ ہے، جہاں جنگی ساز و سامان اور تعداد وغیرہ کے لحاظ سے مومنین اور کفار میں نمایاں فرق کے باوجود مومنین کو فتح و نصرت حاصل ہوئی، جو ایک معجزہ تھا۔ یہ رسول اللہ ﷺ کی حقانیت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی تھی۔ اس جنگ میں دشمن کے ایک ہزار جنگجوؤں کے مقابلے میں 77 مہاجرین اور 236 انصار پر مشتمل مسلمانوں کے صرف 313 سپاہی تھے۔ ایک سو گھوڑوں کے مقابلے میں صرف دو گھوڑے تھے اور تلواروں کی مقدار بھی آٹھ سے زیادہ نہ تھی۔ اس کے باوجود دشمن کو ذلت آمیز شکست سے دو چار ہونا پڑا۔ مسلمانوں کے صرف بائیس افراد شہید ہوئے، جب کہ دشمن کے ستر افراد مارے گئے اور اتنے ہی اسیر ہو گئے۔

قَدۡ کَانَ لَکُمۡ اٰیَۃٌ فِیۡ فِئَتَیۡنِ الۡتَقَتَا ؕ فِئَۃٌ تُقَاتِلُ فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ وَ اُخۡرٰی کَافِرَۃٌ یَّرَوۡنَہُمۡ مِّثۡلَیۡہِمۡ رَاۡیَ الۡعَیۡنِ ؕ وَ اللّٰہُ یُؤَیِّدُ بِنَصۡرِہٖ مَنۡ یَّشَآءُ ؕ اِنَّ فِیۡ ذٰلِکَ لَعِبۡرَۃً لِّاُولِی الۡاَبۡصَارِ﴿۱۳﴾

۱۳۔ تمہارے لیے ان دو گروہوں میں جو (جنگ بدر کے دن) باہم مقابل ہوئے ایک نشانی تھی، ایک گروہ اللہ کی راہ میں لڑ رہا تھا اور دوسرا کافر تھا وہ (کفار) ان (مسلمانوں) کو اپنی آنکھوں سے اپنے سے دگنا مشاہدہ کر رہے تھے اور خدا جسے چاہتا ہے اپنی نصرت سے اس کی تائید کرتا ہے، صاحبان بصیرت کے لیے اس واقعے میں یقینا بڑی عبرت ہے۔

13۔ سنہ 2 ہجری میں واقع ہونے والی جنگ بدر کی طرف اشارہ ہے، جہاں جنگی ساز و سامان اور تعداد وغیرہ کے لحاظ سے مومنین اور کفار میں نمایاں فرق کے باوجود مومنین کو فتح و نصرت حاصل ہوئی، جو ایک معجزہ تھا۔ یہ رسول اللہ ﷺ کی حقانیت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی تھی۔ اس جنگ میں دشمن کے ایک ہزار جنگجوؤں کے مقابلے میں 77 مہاجرین اور 236 انصار پر مشتمل مسلمانوں کے صرف 313 سپاہی تھے۔ ایک سو گھوڑوں کے مقابلے میں صرف دو گھوڑے تھے اور تلواروں کی مقدار بھی آٹھ سے زیادہ نہ تھی۔ اس کے باوجود دشمن کو ذلت آمیز شکست سے دو چار ہونا پڑا۔ مسلمانوں کے صرف بائیس افراد شہید ہوئے، جب کہ دشمن کے ستر افراد مارے گئے اور اتنے ہی اسیر ہو گئے۔