تکذیب رسل، تکذیب خدا ہے


قَدۡ نَعۡلَمُ اِنَّہٗ لَیَحۡزُنُکَ الَّذِیۡ یَقُوۡلُوۡنَ فَاِنَّہُمۡ لَا یُکَذِّبُوۡنَکَ وَ لٰکِنَّ الظّٰلِمِیۡنَ بِاٰیٰتِ اللّٰہِ یَجۡحَدُوۡنَ﴿۳۳﴾

۳۳۔ہمیں علم ہے کہ ان کی باتیں یقینا آپ کے لیے رنج کا باعث ہیں، پس یہ صرف آپ کی تکذیب نہیں کرتے بلکہ یہ ظالم لوگ درحقیقت اللہ کی آیات کا انکار کرتے ہیں۔

33، 34۔ رسول ﷺ اللہ کو تسلی دی جا رہی ہے کہ کفار کی طرف سے آپ ﷺ کی جو تضحیک و تکذیب ہو رہی ہے، یہ درحقیقت اللہ کی تکذیب ہے۔

دوسری آیت میں اس روش کی طرف توجہ دلائی کہ اس راستے میں تمام انبیاء کو اسی قسم کے مراحل سے گزارا گیا اور فرمایا کہ اللہ کی طرف سے فتح و نصرت اس سفر کے آخری مرحلے میں آتی ہے۔

وَ لَقَدۡ کُذِّبَتۡ رُسُلٌ مِّنۡ قَبۡلِکَ فَصَبَرُوۡا عَلٰی مَا کُذِّبُوۡا وَ اُوۡذُوۡا حَتّٰۤی اَتٰہُمۡ نَصۡرُنَا ۚ وَ لَا مُبَدِّلَ لِکَلِمٰتِ اللّٰہِ ۚ وَ لَقَدۡ جَآءَکَ مِنۡ نَّبَاِی الۡمُرۡسَلِیۡنَ﴿۳۴﴾

۳۴۔ اور بتحقیق آپ سے پہلے بھی بہت سے رسول جھٹلائے جاتے رہے اور تکذیب و ایذا پر صبر کرتے رہے ہیں یہاں تک کہ انہیں ہماری مدد پہنچ گئی اور اللہ کے کلمات تو کوئی بدل نہیں سکتا، چنانچہ سابقہ پیغمبروں کی خبریں آپ تک پہنچ چکی ہیں۔