وحی کی واضح انداز میں تبلیغ


کَذٰلِکَ اَرۡسَلۡنٰکَ فِیۡۤ اُمَّۃٍ قَدۡ خَلَتۡ مِنۡ قَبۡلِہَاۤ اُمَمٌ لِّتَتۡلُوَا۠ عَلَیۡہِمُ الَّذِیۡۤ اَوۡحَیۡنَاۤ اِلَیۡکَ وَ ہُمۡ یَکۡفُرُوۡنَ بِالرَّحۡمٰنِ ؕ قُلۡ ہُوَ رَبِّیۡ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ ۚ عَلَیۡہِ تَوَکَّلۡتُ وَ اِلَیۡہِ مَتَابِ ﴿۳۰﴾

۳۰۔ (اے رسول ) اسی طرح ہم نے آپ کو ایسی قوم میں بھیجا ہے جس سے پہلے بہت سی قومیں گزر چکی ہیں تاکہ آپ ان پر اس (کتاب) کی تلاوت کریں جس کی ہم نے آپ کی طرف وحی کی ہے جبکہ یہ لوگ خدائے رحمن کو نہیں مانتے،کہدیجئے: وہی میرا رب ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے، اسی پر میں نے بھروسا کیا ہے اور اسی کی طرف میرا رجوع ہے۔

30۔ اے محمد ﷺ آپ کا مبعوث ہونا کوئی انوکھی بات نہیں ہے۔ آپ ﷺ سے پہلے بھی ایسی قومیں گزری ہیں جن میں ہم نے رسول بھیجے۔ آپ ﷺ کی ذمہ داری یہ ہے کہ جو آپ ﷺ کی طرف وحی ہوئی ہے اس کی تبلیغ کریں، اگرچہ وہ خدائے رحمٰن کو نہیں مانتے۔ لفظ رحمٰن کے ذکر سے اس مطلب کی طرف اشارہ مقصود ہے کہ وہ رحمت کے منکر ہیں جس میں دین و دنیا دونوں کی سعادت مضمر ہے۔

قُلۡ اَطِیۡعُوا اللّٰہَ وَ اَطِیۡعُوا الرَّسُوۡلَ ۚ فَاِنۡ تَوَلَّوۡا فَاِنَّمَا عَلَیۡہِ مَا حُمِّلَ وَ عَلَیۡکُمۡ مَّا حُمِّلۡتُمۡ ؕ وَ اِنۡ تُطِیۡعُوۡہُ تَہۡتَدُوۡا ؕ وَ مَا عَلَی الرَّسُوۡلِ اِلَّا الۡبَلٰغُ الۡمُبِیۡنُ﴿۵۴﴾

۵۴۔ کہدیجئے: اللہ کی اطاعت کرو اور اس کے رسول کی اطاعت کرو، اگر تم نے منہ موڑ لیا تو سمجھ لو کہ جو بار رسول پر رکھا گیا ہے اس کے وہ ذمے دار ہیں اور جو بار تم پر رکھا گیا ہے اس کے تم ذمے دار ہو اور اگر تم ان کی اطاعت کرو گے تو ہدایت پاؤ گے اور رسول کی ذمے داری تو صرف یہ ہے کہ واضح انداز میں تبلیغ کریں۔

54۔ اگر تم نے رسول ﷺ کی اطاعت نہ کی تو اس میں رسول ﷺ کو قطعاً کوئی نقصان نہیں ہے۔ کیونکہ رسول ﷺ پر تمہاری ذمہ داری عائد نہیں ہوتی۔ صرف واضح انداز میں تبلیغ کرنا ان کی ذمہ داری ہے۔