آیت 54
 

قُلۡ اَطِیۡعُوا اللّٰہَ وَ اَطِیۡعُوا الرَّسُوۡلَ ۚ فَاِنۡ تَوَلَّوۡا فَاِنَّمَا عَلَیۡہِ مَا حُمِّلَ وَ عَلَیۡکُمۡ مَّا حُمِّلۡتُمۡ ؕ وَ اِنۡ تُطِیۡعُوۡہُ تَہۡتَدُوۡا ؕ وَ مَا عَلَی الرَّسُوۡلِ اِلَّا الۡبَلٰغُ الۡمُبِیۡنُ﴿۵۴﴾

۵۴۔ کہدیجئے: اللہ کی اطاعت کرو اور اس کے رسول کی اطاعت کرو، اگر تم نے منہ موڑ لیا تو سمجھ لو کہ جو بار رسول پر رکھا گیا ہے اس کے وہ ذمے دار ہیں اور جو بار تم پر رکھا گیا ہے اس کے تم ذمے دار ہو اور اگر تم ان کی اطاعت کرو گے تو ہدایت پاؤ گے اور رسول کی ذمے داری تو صرف یہ ہے کہ واضح انداز میں تبلیغ کریں۔

تفسیر آیات

۱۔ قُلۡ اَطِیۡعُوا اللّٰہَ: ان منافقین سے کہدیجیے: اللہ کی اطاعت کریں۔ اللہ کی طرف سے نازل شدہ دستور پر عمل کریں۔

۲۔ وَ اَطِیۡعُوا الرَّسُوۡلَ: رسولؐ نے جو دستور حیات پیش کیا ہے اس پر عمل کریں۔ اطاعت رسولؐ، اللہ کی اطاعت کی مزید تاکید کے لیے ہے۔ چونکہ رسولؐ کی اطاعت انہیں رسول بنانے والے کی اطاعت ہے۔ مرسَل کی اطاعت مُرسِل کی اطاعت ہے۔

۳۔ فَاِنۡ تَوَلَّوۡا فَاِنَّمَا عَلَیۡہِ: اگر وہ اللہ اور اس کے رسولؐ کی اطاعت سے منحرف ہو جاتے ہیں تو اس سے رسول کو کوئی ضرر نہیں پہنچتا کیونکہ فَاِنَّمَا عَلَیۡہِ مَا حُمِّلَ رسول تو صرف اس چیز کے ذمے دار ہیں جس چیز کا فرض ان پر ڈالا گیا ہے۔ وہ تبلیغ رسالت ہے۔ سو اس کی تعمیل ہو گئی۔ پیغام تم تک پہنچا دیا۔ وہ اپنے فرض سے سبکدوش ہو گئے۔ وَ عَلَیۡکُمۡ مَّا حُمِّلۡتُمۡ اور تم پر جس فرض کا بوجھ ڈالا گیا ہے جس کے تم ذمہ دار ہو، وہ ہے اطاعت اور فرمان برداری۔

۴۔ وَ اِنۡ تُطِیۡعُوۡہُ تَہۡتَدُوۡا: اگر تم نے اپنی ذمہ داری پر عمل کیا اور رسولؐ کی اطاعت کی تو تم ہدایت پاؤ گے اور حقیقی منزل تک پہنچ جاؤ گے۔

۵۔ وَ مَا عَلَی الرَّسُوۡلِ اِلَّا الۡبَلٰغُ الۡمُبِیۡنُ: رسولؐ پر صاف صاف حکم پہنچانے سے زیادہ کوئی ذمہ داری نہیں ہے۔ رسولؐ تمہارے ایمان کے ذمہ دار نہیں ہیں۔ اپنے ایمان کے تم خود مسؤل ہو کہ تم بلا جبر و اکراہ ایمان لے آؤ۔

اہم نکات

۱۔ انسان کو یہ دیکھنا ضروری ہے کہ اس پر کیا بوجھ ڈالا گیا ہے۔ اس آیت سے واضح ہوا انسان پر اطاعت رسولؐ کا بوجھ ڈالا گیا ہے۔


آیت 54