کَذٰلِکَ اَرۡسَلۡنٰکَ فِیۡۤ اُمَّۃٍ قَدۡ خَلَتۡ مِنۡ قَبۡلِہَاۤ اُمَمٌ لِّتَتۡلُوَا۠ عَلَیۡہِمُ الَّذِیۡۤ اَوۡحَیۡنَاۤ اِلَیۡکَ وَ ہُمۡ یَکۡفُرُوۡنَ بِالرَّحۡمٰنِ ؕ قُلۡ ہُوَ رَبِّیۡ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ ۚ عَلَیۡہِ تَوَکَّلۡتُ وَ اِلَیۡہِ مَتَابِ ﴿۳۰﴾

۳۰۔ (اے رسول ) اسی طرح ہم نے آپ کو ایسی قوم میں بھیجا ہے جس سے پہلے بہت سی قومیں گزر چکی ہیں تاکہ آپ ان پر اس (کتاب) کی تلاوت کریں جس کی ہم نے آپ کی طرف وحی کی ہے جبکہ یہ لوگ خدائے رحمن کو نہیں مانتے،کہدیجئے: وہی میرا رب ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے، اسی پر میں نے بھروسا کیا ہے اور اسی کی طرف میرا رجوع ہے۔

30۔ اے محمد ﷺ آپ کا مبعوث ہونا کوئی انوکھی بات نہیں ہے۔ آپ ﷺ سے پہلے بھی ایسی قومیں گزری ہیں جن میں ہم نے رسول بھیجے۔ آپ ﷺ کی ذمہ داری یہ ہے کہ جو آپ ﷺ کی طرف وحی ہوئی ہے اس کی تبلیغ کریں، اگرچہ وہ خدائے رحمٰن کو نہیں مانتے۔ لفظ رحمٰن کے ذکر سے اس مطلب کی طرف اشارہ مقصود ہے کہ وہ رحمت کے منکر ہیں جس میں دین و دنیا دونوں کی سعادت مضمر ہے۔