اقتدار کا نشہ


یٰقَوۡمِ لَکُمُ الۡمُلۡکُ الۡیَوۡمَ ظٰہِرِیۡنَ فِی الۡاَرۡضِ ۫ فَمَنۡ یَّنۡصُرُنَا مِنۡۢ بَاۡسِ اللّٰہِ اِنۡ جَآءَنَا ؕ قَالَ فِرۡعَوۡنُ مَاۤ اُرِیۡکُمۡ اِلَّا مَاۤ اَرٰی وَ مَاۤ اَہۡدِیۡکُمۡ اِلَّا سَبِیۡلَ الرَّشَادِ﴿۲۹﴾

۲۹۔ اے میری قوم! آج تمہاری بادشاہت ہے اور ملک میں تم غالب ہو پس اگر ہم پر اللہ کا عذاب آگیا تو ہماری کون مدد کرے گا؟ فرعون نے کہا: میں تمہیں صرف وہی رائے دوں گا جسے میں صائب سمجھتا ہوں اور میں اسی راستے کی طرف تمہاری رہنمائی کرتا ہوں جو درست ہے۔

29۔ آل فرعون کا یہ مومن اپنے ایمان کا کھل کر اظہار نہیں کر رہے ہیں، بلکہ فرعون کا خیر خواہ ظاہر کر کے کہتے ہیں: فَمَنۡ یَّنۡصُرُنَا مِنۡۢ بَاۡسِ اللّٰہِ اِنۡ جَآءَنَا اگر ہم پر اللہ کا عذاب آ گیا تو ہماری کون مدد کرے گا۔ لیکن اقتدار کے نشے میں بد مست لوگ کبھی اپنے فردا کے بارے میں نہیں سوچتے، نہ ہی کسی ناصح کی نصیحت پر توجہ دیتے ہیں۔ کیونکہ جابر اپنے جبر ہی کو صائب سمجھتا ہے۔