آیات 36 - 37
 

فَمَالِ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا قِبَلَکَ مُہۡطِعِیۡنَ ﴿ۙ۳۶﴾

۳۶۔ پھر ان کفار کو کیا ہو گیا ہے کہ آپ کی طرف دوڑے چلے آتے ہیں،

عَنِ الۡیَمِیۡنِ وَ عَنِ الشِّمَالِ عِزِیۡنَ﴿۳۷﴾

۳۷۔ دائیں طرف سے اور بائیں طرف سے گروہ در گروہ ہو کر،

تشریح کلمات

مُہۡطِعِیۡنَ:

( ھ ط ع ) گردن دراز کر کے دوڑنے کو ھطع کہتے ہیں۔

عِزِیۡنَ: ( ع ز و ) جماعت گروہ کے معنوں میں ہے۔ حالت رفع میں عزون اور حالت نصب اور جر میں عِزِیۡنَ آتا ہے۔

تفسیر آیات

روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم خانہ کعبہ کے پاس نماز پڑھتے اور قرآن کی تلاوت فرماتے تھے تو مشرکین ٹولیوں میں آپ کے گرد جمع ہو جاتے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی باتوں کا مذاق اڑاتے اور کہتے تھے: جو محمد کہتا ہے اگر وہ برحق ہے تو ہم جنت میں ان مسلمانوں سے پہلے داخل ہو جائیں گے۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔

۲۔ فَمَالِ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا: ان کافروں کو کیا ہوا ہے؟ حواس باختہ ہو گئے اور بیوقوفانہ حرکتیں کرنا شروع کر دی ہیں کہ وہ آپ کے سامنے اور دائیں بائیں طرف سے ٹولیوں میں گردنیں دراز کر کے دوڑتے ہوئے آتے ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ ان کی عقل ٹھکانے پر نہیں ہے۔


آیات 36 - 37