مشرکین کا عالمی اتحاد


اِنَّ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا یُنۡفِقُوۡنَ اَمۡوَالَہُمۡ لِیَصُدُّوۡا عَنۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ ؕ فَسَیُنۡفِقُوۡنَہَا ثُمَّ تَکُوۡنُ عَلَیۡہِمۡ حَسۡرَۃً ثُمَّ یُغۡلَبُوۡنَ ۬ؕ وَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡۤا اِلٰی جَہَنَّمَ یُحۡشَرُوۡنَ ﴿ۙ۳۶﴾

۳۶۔جنہوں نے کفر اختیار کیا وہ اپنے اموال (لوگوں کو) راہ خدا سے روکنے کے لیے خرچ کرتے ہیں، ابھی مزید خرچ کرتے رہیں گے پھر یہی بات ان کے لیے باعث حسرت بنے گی پھر وہ مغلوب ہوں گے اور کفر کرنے والے جہنم کی طرف اکٹھے کیے جائیں گے۔

لِیَمِیۡزَ اللّٰہُ الۡخَبِیۡثَ مِنَ الطَّیِّبِ وَ یَجۡعَلَ الۡخَبِیۡثَ بَعۡضَہٗ عَلٰی بَعۡضٍ فَیَرۡکُمَہٗ جَمِیۡعًا فَیَجۡعَلَہٗ فِیۡ جَہَنَّمَ ؕ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡخٰسِرُوۡنَ﴿٪۳۷﴾

۳۷۔ تاکہ اللہ ناپاک کو پاکیزہ سے الگ کر دے اور ناپاکوں کو ایک دوسرے کے ساتھ باہم ملا کر یکجا کر دے پھر اس ڈھیر کو جہنم میں جھونک دے، (دراصل) یہی لوگ خسارے میں ہیں۔

36۔37۔ ان آیات میں کفار کے مستقبل کے عزائم اور ان کا انجام بیان ہوا ہے کہ وہ زمانہ حال و مستقبل دونوں میں اسلام اور انسانیت کے خلاف اپنا سارا سرمایہ خرچ کریں گے۔ اسی سرمایہ کے بل بوتے پر وہ اقتصادی، سیاسی، عسکری اور ثقافتی غرض ہر لحاظ سے ناروا سازشیں کرتے رہیں گے۔ اللہ بھی انہیں مہلت دیتا ہے تاکہ یہ ناپاک عناصر ایک مرکز پر جمع ہو جائیں اور اپنا آخری سرمایہ بھی خرچ کر دیں۔ آیت سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ اسلام اور انسانیت کے خلاف ان ناپاک عناصر کا عالمی اتحاد ہو گا تو خداوند ان سب کو اٹھا کر جہنم میں جھونک دے گا، یوں یہ کفار کے دیوالیہ پن کی انتہا ہو گی اور اپنا سب کچھ مٹانے کے بعد بھی نتیجہ ان کی اپنی تباہی کی شکل میں نکلے گا۔