آیت 37
 

لِیَمِیۡزَ اللّٰہُ الۡخَبِیۡثَ مِنَ الطَّیِّبِ وَ یَجۡعَلَ الۡخَبِیۡثَ بَعۡضَہٗ عَلٰی بَعۡضٍ فَیَرۡکُمَہٗ جَمِیۡعًا فَیَجۡعَلَہٗ فِیۡ جَہَنَّمَ ؕ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡخٰسِرُوۡنَ﴿٪۳۷﴾

۳۷۔ تاکہ اللہ ناپاک کو پاکیزہ سے الگ کر دے اور ناپاکوں کو ایک دوسرے کے ساتھ باہم ملا کر یکجا کر دے پھر اس ڈھیر کو جہنم میں جھونک دے، (دراصل) یہی لوگ خسارے میں ہیں۔

تشریح کلمات

یرکمہ:

الرکم ( ر ک م ) کسی چیز کو اوپر تلے رکھنا۔ جیسے سحاب مرکوم ۔

تفسیر آیات

۱۔ لِیَمِیۡزَ اللّٰہُ: دشمنان اسلام کو اپنے سرمائے کے بل بوتے پر ہر ناروا سازش کے لیے اللہ مہلت دیتا ہے۔ اس مہلت کے ذریعے ہی تو ناپاک اور پاکیزگی میں تمیز ہوتی ہے اور ناپاک عناصر ایک مرکز پر جمع ہوتے ہیں اور ہر خاک اپنے خمیر تک پہنچ کر رہتی ہے۔ اس کے بعد وہ اپنے انجام بد کو پہنچ جاتے ہیں۔ یہ دیوالیہ پن کی انتہا ہے کہ اپنا سب کچھ لٹانے کے بعد نتیجہ تباہی نکل آئے۔

۲۔ وَ یَجۡعَلَ الۡخَبِیۡثَ بَعۡضَہٗ عَلٰی بَعۡضٍ: ناپاک اموال کو، جو دین الٰہی کے خلاف استعمال ہوا ہے، باہم ملا کر ایک ڈھیر بنا دیا جائے گا۔ پھر اس ڈھیر کو جہنم میں مشرکین کے عذاب کے لیے استعمال میں لایا جائے گا۔ جیسا کہ دوسری جگہ فرمایا:

یَّوۡمَ یُحۡمٰی عَلَیۡہَا فِیۡ نَارِ جَہَنَّمَ فَتُکۡوٰی بِہَا جِبَاہُہُمۡ وَ جُنُوۡبُہُمۡ ۔۔۔۔ (۹ توبۃ: ۳۵)

جس روز وہ مال آتش جہنم میں تپایا جائے گا اور اسی سے ان کی پیشانیاں اور پہلو اور پشتیں داغی جائیں گی۔

اور ہو سکتا ہے کہ مراد یہ ہو کہ ناپاک لوگوں کو ایک دوسرے کے ساتھ ملا کر اس ڈھیر کو جہنم میں جھونک دے۔

اہم نکات

۱۔ مہلت اور فرصت مؤمن کے لیے نعمت اور کافر کے لیے عذاب و نقمت ہے: لِیَمِیۡزَ اللّٰہُ ۔۔۔۔

۲۔ ہرفرع اپنے اصل سے جا ملتی ہے: وَ یَجۡعَلَ الۡخَبِیۡثَ بَعۡضَہٗ عَلٰی بَعۡضٍ ۔۔۔۔


آیت 37