نظریہ تثلیت


وَ اِذۡ قَالَ اللّٰہُ یٰعِیۡسَی ابۡنَ مَرۡیَمَ ءَاَنۡتَ قُلۡتَ لِلنَّاسِ اتَّخِذُوۡنِیۡ وَ اُمِّیَ اِلٰہَیۡنِ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ ؕ قَالَ سُبۡحٰنَکَ مَا یَکُوۡنُ لِیۡۤ اَنۡ اَقُوۡلَ مَا لَیۡسَ لِیۡ ٭ بِحَقٍّ ؕ؃ اِنۡ کُنۡتُ قُلۡتُہٗ فَقَدۡ عَلِمۡتَہٗ ؕ تَعۡلَمُ مَا فِیۡ نَفۡسِیۡ وَ لَاۤ اَعۡلَمُ مَا فِیۡ نَفۡسِکَ ؕ اِنَّکَ اَنۡتَ عَلَّامُ الۡغُیُوۡبِ﴿۱۱۶﴾

۱۱۶۔ اور (وہ وقت یاد کرو ) جب اللہ نے فرمایا: اے عیسیٰ بن مریم کیا آپ نے لوگوں سے کہا تھا کہ اللہ کے سوا مجھے اور میری والدہ کو خدا بناؤ؟ عیسیٰ نے عرض کی: تو پاک ہے میں ایسی بات کیسے کہ سکتا ہوں جس کا مجھے کوئی حق ہی نہیں؟ اگر میں نے ایسا کچھ کہا ہوتا تو تجھے اس کا علم ہوتا، کیونکہ تو میرے دل کی بات جانتا ہے لیکن میں تیرے اسرار نہیں جانتا، یقینا تو ہی غیب کی باتیں خوب جاننے والا ہے۔

116۔ عیسائیوں نے باپ، بیٹے اور روح القدس کے ساتھ حضرت مریم علیہ السلام کو ”مادر خدا“ کے نام سے معبود بنا لیا ہے۔ ”مادر خدا“ کا لقب پہلی بار 431ء میں منعقدہ کونسل نے استعمال کیا۔ اس کے بعد ”مادر خدا“ کی اہمیت باپ، بیٹے اور روح القدس سے زیادہ ہو گئی۔ اگرچہ پروٹسٹنٹوں کی اصلاحی تحریک کے بعد اس فرقے میں حضرت مریم (س) کی پرستش میں کمی آگئی۔

دُوۡنِ اللّٰہِ : اللہ کو چھوڑ کر مسیح علیہ السلام اور مریم (س) کو معبود بنانے سے مراد یہ ہے کہ اللہ کی وحدانیت کو چھوڑ کر، ورنہ وہ مسیح علیہ السلام اور مریم (س) کے ساتھ اللہ کو بھی معبود سمجھتے تھے کیونکہ اللہ کی وہ عبادت قبول ہے جو اس کی وحدانیت کے ساتھ ہو۔ شرک کے ساتھ ایمان و عبادت قابل قبول نہیں ہے۔