اعمال واقوال کی ریکارڈنگ


اِذۡ یَتَلَقَّی الۡمُتَلَقِّیٰنِ عَنِ الۡیَمِیۡنِ وَ عَنِ الشِّمَالِ قَعِیۡدٌ﴿۱۷﴾

۱۷۔ (انہیں وہ وقت یاد دلا دیں) جس وقت (اعمال کو) وصول کرنے والے دو (فرشتے) اس کی دائیں اور بائیں طرف بیٹھے وصول کرتے رہتے ہیں۔

17۔ التلقی۔ الاخذ ۔ وصول کرنا۔ دو فرشتے انسان کے دائیں اور بائیں جانب ہوتے ہیں جو اس سے صادر ہونے والے تمام اعمال و حرکات کو ثبت اور ضبط کرتے ہیں۔ ان کے پیچھے خود اللہ تعالیٰ کا براہ راست احاطۂ علمی بھی موجود ہے۔

مَا یَلۡفِظُ مِنۡ قَوۡلٍ اِلَّا لَدَیۡہِ رَقِیۡبٌ عَتِیۡدٌ﴿۱۸﴾

۱۸۔ (انسان) کوئی بات زبان سے نہیں نکالتا مگر یہ کہ اس کے پاس ایک نگران تیار ہوتا ہے۔

18۔ اللہ تعالیٰ رگ گردن سے بھی زیادہ انسان کے قریب ہے، لیکن اس کے باوجود انسان کے اقوال و اعمال کو درج اور ثبت کرنے کے لیے فرشتے بھی مامور ہیں۔ درج و ثبت کی نوعیت کا علم ہمیں حاصل نہیں ہے، تاہم انہی خاکی ذرات کے ذریعے اقوال و اشکال کو ثبت، محفوظ اور ریکارڈ کرنا انسان کے لیے ممکن ہونا شروع ہو گیا ہے۔ اللہ اور اس کے فرشتوں کے لیے اس بات میں کون سی دشواری پیش آ سکتی ہے؟