مَا یَلۡفِظُ مِنۡ قَوۡلٍ اِلَّا لَدَیۡہِ رَقِیۡبٌ عَتِیۡدٌ﴿۱۸﴾

۱۸۔ (انسان) کوئی بات زبان سے نہیں نکالتا مگر یہ کہ اس کے پاس ایک نگران تیار ہوتا ہے۔

18۔ اللہ تعالیٰ رگ گردن سے بھی زیادہ انسان کے قریب ہے، لیکن اس کے باوجود انسان کے اقوال و اعمال کو درج اور ثبت کرنے کے لیے فرشتے بھی مامور ہیں۔ درج و ثبت کی نوعیت کا علم ہمیں حاصل نہیں ہے، تاہم انہی خاکی ذرات کے ذریعے اقوال و اشکال کو ثبت، محفوظ اور ریکارڈ کرنا انسان کے لیے ممکن ہونا شروع ہو گیا ہے۔ اللہ اور اس کے فرشتوں کے لیے اس بات میں کون سی دشواری پیش آ سکتی ہے؟