آیات 17 - 18
 

اِذۡ یَتَلَقَّی الۡمُتَلَقِّیٰنِ عَنِ الۡیَمِیۡنِ وَ عَنِ الشِّمَالِ قَعِیۡدٌ﴿۱۷﴾

۱۷۔ (انہیں وہ وقت یاد دلا دیں) جس وقت (اعمال کو) وصول کرنے والے دو (فرشتے) اس کی دائیں اور بائیں طرف بیٹھے وصول کرتے رہتے ہیں۔

مَا یَلۡفِظُ مِنۡ قَوۡلٍ اِلَّا لَدَیۡہِ رَقِیۡبٌ عَتِیۡدٌ﴿۱۸﴾

۱۸۔ (انسان) کوئی بات زبان سے نہیں نکالتا مگر یہ کہ اس کے پاس ایک نگران تیار ہوتا ہے۔

تشریح کلمات

عَتِیۡدٌ:

( ع ت د ) آمادہ، تیار۔

تفسیر آیات

۱۔ اِذۡ یَتَلَقَّی الۡمُتَلَقِّیٰنِ: انسان کی دائیں اور بائیں جانب دو فرشتے موکل ہیں کہ انسانی اعمال وصول کر کے انہیں حفظ کر رہے ہوں گے۔

تفسیر جوامع الجامع میں حدیث نبوی منقول ہے جس میں فرمایا:

حسنات لکھنے والا فرشتہ دائیں جانب اور گناہوں کا لکھنے والا فرشتہ بائیں جانب ہوتا ہے۔ دائیں جانب کا فرشتہ بائیں جانب کے فرشتہ پر امیر ہے۔ جب انسان نیکی بجا لاتا ہے تو دائیں والا فرشتہ دس گنا لکھ دیتا ہے، جب انسان گناہ کرتا ہے تو دائیں کا فرشتہ بائیں جانب کے فرشتے کو منع کرتا ہے کہ سات گھنٹے تک نہ لکھو۔ شاید یہ تسبیح پڑھے یا استغفار کرے۔

۲۔ یَلۡفِظُ مِنۡ قَوۡلٍ: اللہ تعالیٰ رگ گردن سے بھی زیادہ انسان کے قریب ہے لیکن اس کے باوجود انسان کے اقوال و اعمال درج اور ثبت کرنے کے لیے فرشتے بھی مامور ہیں۔ درج اور ثبت کی نوعیت کا ہمیں علم نہیں ہے تاہم انہی خاکی ذرات کے ذریعے اقوال و اشکال کو ثبت، محفوظ اور ریکارڈ کرنا انسان کے لیے ممکن ہونا شروع ہو گیا ہے تو اللہ کے فرشتوں کے لیے کون سی دشواری پیش آ سکتی ہے۔

اہم نکات

۱۔ انسان کا قول و فعل ایک بار وجود میں آنے کے بعد باقی رہتا ہے۔


آیات 17 - 18