اللہ کے حضور مقدمہ


اِنَّکَ مَیِّتٌ وَّ اِنَّہُمۡ مَّیِّتُوۡنَ ﴿۫۳۰﴾

۳۰۔ (اے رسول) یقینا آپ کو بھی انتقال کرنا ہے اور انہیں بھی یقینا مرنا ہے۔

30۔ اس دنیا میں ہمیشہ رہنے کے لیے کوئی نہیں آیا۔ رسول ﷺ بھی اس سے مستثنیٰ نہیں ہیں۔ اس میں دو نکات کی طرف اشارہ ہے: اول رسول اللہ ﷺ کے اس دنیا سے جانے سے یہ مشن ختم نہیں ہو گا، جیسا کہ مشرکین اس انتظار میں ہیں۔ دوم اس دنیا سے جانے کے بعد مشرک مومن ظالم مظلوم کا مقدمہ اللہ کے حضور پیش ہو گا۔

ثُمَّ اِنَّکُمۡ یَوۡمَ الۡقِیٰمَۃِ عِنۡدَ رَبِّکُمۡ تَخۡتَصِمُوۡنَ﴿٪۳۱﴾

۳۱۔ پھر قیامت کے دن تم سب اپنے رب کے سامنے مقدمہ پیش کرو گے۔

31۔ قیامت کے دن اللہ کے سامنے ہر مظلوم اپنا مقدمہ پیش کرے گا۔ چنانچہ صحیح بخاری میں حضرت علی علیہ السلام کا یہ قول منقول ہے: انا اول من یجثو بین یدی الرحمن للخصومۃ یوم القیامۃ ۔ (صحیح البخاری، کتاب المغازی 8: 25) سب سے پہلے میں اللہ کے حضور اپنا مقدمہ پیش کروں گا۔